تازہ ترین

اگر ایران داعش کا مقابلہ نہ کرتا تو خطے کی حالت ناگفتہ بہ ہوتی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای

اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ اگر ایرانی فوج اور انقلابی گارڈز داعش کے خلاف نہ لڑتے تو معلوم نہیں آج ہمسایہ ممالک سمیت پورے خطے کی کیا صورتحال ہوتی اور ان پر کون راج کر رہا ہوتا۔
 اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے تہران میں “یوم فوج” کے موقع پر ایرانی فوجی کمانڈرز سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں ایرانی مسلح افواج کی موجودگی اور دشمن کے ناپاک عزائم کے خلاف اس کی جدوجہد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

شئیر
52 بازدید
مطالب کا کوڈ: 5277

کہ اگر ایرانی فوج اور انقلابی گارڈز داعش کے خلاف نہ لڑتے تو معلوم نہیں آج ہمسایہ ممالک سمیت پورے خطے کی کیا صورتحال ہوتی اور ان پر کون راج کر رہا ہوتا۔ البتہ دہشتگردی سے متاثر ہر ملک نے ضروری اقدامات اٹھائے ہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے کردار سے چشم پوشی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی مسلح افواج ایرانی قومی طاقت کا مظہر ہیں جبکہ کچھ ممالک حتی وہ بھی جو آزادی اور انسانی حقوق کا دم بھرتے نہیں تھکتے، کی افواج ان کی آمریت اور عوام کو کچل ڈالنے کی علامت ہیں جس کا ایک نمونہ ہم نے گزشتہ ہفتے پیرس میں دیکھا ہے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اسلام اور جمہوری اسلامی نظام میں فوج کو “قوم کے لئے محفوظ قلعے” کے مقام کی حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج جنگ کے دوران دشمن کے حملے کا مقابلہ علم، تجربے اور ایثار سے کرتی ہیں اور دشمن کو پچھاڑتے ہوئے عقب نشینی پر مجبور کر دیتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دشمن مسلح افواج کو بےچین ظاہر کر کے لوگوں سے ان کے آرام و سکون کو چھیننے کے درپے رہتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہر وہ کام جو دشمن کو غم و غصے سے بھر دے ہر اس کام کی نسبت اچھا اور صحیح ہے جو دشمن کے حوصلے بلند اور دوستوں کے حوصلے پست کر دے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایران کے بارے امریکیوں کی ہرزہ سرائیوں کا مقصد ایرانی عوام کے حوصلے پست کرنے کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ خود کئی ہزار ارب ڈالرز کا مقروض ہونے کے ساتھ ساتھ متعدد قسم کے بحرانوں کا بھی شکار ہے جبکہ کیرولینا میں آنے والے سیلاب اور طوفان کے مانند ان حادثات کے بعد کئی سال گزر جانے کے باوجود بھی وہاں ہونے والے نقصان کو پورا نہیں کر پاتا جبکہ ایرانی عوام کے حوصلے پست کرنے کے لئے ہرزہ سرائی سے کام لیتا ہے

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *