تازہ ترین

مختصر سوانح عمری جناب الحاج شیخ غلام محمد عسکری مھدی آبادی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
مختصر سوانح عمری جناب الحاج شیخ غلام محمد عسکری مھدی آبادی

شئیر
43 بازدید
مطالب کا کوڈ: 5499

ایدک اللہ تعالیٰ فی الدارین
جناب الحاج شیخ غلام محمد عسکری صاحب 1936ء کو  بلتستان کے مشہور و معروف مقام مھدی آباد میں ایک بزرگ دینی اور مذہبی خاندان میں پیدا ہوئے ان کے خاندان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کے آباو اجداد کشمیر سے آئے تھے اور قدیمی شیعہ تھے۔جبکہ سارا بلتستان سید علی ہمدانی کے ہاتھوں نیا نیا مسلمان ہوئے تھے انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے کے سکول میں حاصل کی۔ اسکے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے کی شوق میں سکردو ھائی سکول میں داخل ہوئے اور میٹرک کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 20سال کی عمر میں محکمہ تعلیم میں ملازمت اختیار کی موصوف کو ملازمت کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم حاصل کرنے کا بیحد شوق تھا کیونکہ ان کا گھر اس وقت کا ایک دینی مدرسہ تھا اور ان کا والد بزرگور بھی ایک عالم دین تھا۔ان کے پاس لوگ آتے تھے اور ان سے قرآن مجید اور دینی مسائل وغیرہ حاصل کرتے تھے اسکے علاوہ قصائد اور مراثی وغیرہ بھی سکھائے جاتے تھے اس سے پہلے مھدی آباد میں کوئی دینی مدرسہ نہیں تھا۔ ملازمت کے دوران مختلف جگہوں پر تبادلہ ہوتا رہا۔اور وہاں کے مقامی علماء سے استفادہ کرتا رہا تقریبا 2سال علاقہ گول میں رہا اور وہاں کے مشہور و معروف عالم دین جناب حجۃالسلام والمسلمین اقائے سید ہادی صاحب اور انکے صاحبزادے جناب آغا عنایت صاحب سے صرف کی ابتداء تعلیم یعنی صرف میر اور شرح تصریف وغیرہ حاصل کی۔ اس کے بعد ان کا تبادلہ بلتستان کے خوبصورت ترین جگہ علاقہ کریس میں ہوا۔ اور ان کے خوش قسمتی سے سات آٹھ سال تک کریس میں ڈیوٹی دینے کا موقع ملا۔ اس وقت کریس میں بڑے بڑے بزرگ جید علماء کرام موجود تھے ان کے اسما ء گرامی یہ ہیں۔
۱۔جناب حجۃ الاسلام آغاسید علی صاحب ناصر الاسلام جو کہ اپنے زمانے میں مانا ہوا بزرگ اور جید عالم دین اور مناظرہ میں ید طولی حاصل تھے۔ان کے تبلیغ سے بلتستان کے اکثر علاقے مثلا،کریس،گون،کورو،سرمیک،مھدی آباد اور علاقہ پورک کے اکثر لوگوں نے مذہب شیعہ قبول کیا۔
۲۔انکے شاگرد رشید جناب مروج السلام الحاج آخوند محمد علی صاحب جو کہ اپنے استاد کا ہوبہونمونہ تھے۔
۳۔جناب حجۃ السلام آقائے شیخ حسن صاحب بینا کھور کریس جو کہ عربی اور فارسی علوم میں مانا ہوا تھا۔موصوف نے دوران ملازمت جناب شیخ حسن صاحب سے ہدایۃالنحو، صمدیہ،سیوطی اور ا لفیہ ابن مالک کے علوم حاصل کئے۔
اور ایک تاریخی کارنامہ انجام دئے جو رہتی دنیا تک باقی رہے گی۔یعنی الفیہ ابن مالک کے عربی اشعار کو بلتی اشعار میں ترجمہ کر کے ایک ناممکن کام کو ممکن بنا کر لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔موصوف نے اپنے دینی تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے جناب الحاج آخوند محمد علی صاحب سے گلستان سعدی اور بوستان سعدی اور دیگر علوم بھی حاصل کئے اس کے بعد ان کا تبادلہ خپلو سے آگے چھوربٹ فرانو میں ہوا۔اور 2سال وہاں کے مقدس ترین عالم دین جناب حجۃالاسلام الحاج آقائے سید جعفر موسوی صاحب کے دولت خانے میں رہ کر ان سے بھی مزید دینی علوم حاصل کئے اگرچہ جناب شیخ غلام محمدعسکری صاحب نے نجف اشرف اور قم کے کسی مدرسہ میں تعلیم حاصل نہیں کی ہے۔جو کچھ پڑھا ہے بلتستان ہی میں پڑھا ہے۔لیکن ان کا تجربہ اور دینی خدمات نجف اشرف اور قم سے آئے ہوئے علماء سے برھ کر ہیں۔
خپلو چھوربٹ سے تبادلہ ہو کر موصوف شگر چھورکا میں پہنچاتو وہاں انہوں نے سورہ یاسین اور سورہ رحمان کا بلتی ترجمہ کر کے العارف قتلگاہ سکردو والوں کو دے دیا انہوں نے ان کو بہت سراہا چھورکا میں مختصر عرصہ رہ کر ان کا تبادلہ اپنے گھر مھدی آباد میں ہوا وہاں سے انکی دینی خدمات کا نیا دور شروع ہوا۔جب مھدی آباد میں پہنچا تو یہاں کے برادران نے آئی۔او  یونٹ قائم کی تھی انہوں نے سب سے پہلے آئی۔او مھدی آباد کا ممبر شب قبول کیا۔ اس وقت آئی اویونٹ مھدی آباد کا صدر مرحوم احمد علی صاحب تھے۔ اور ہر دوسال کے بعد نئے صدر کاا نتخاب ہوتا تھا۔
اس کے بعد شیخ عسکری صاحب آئی او یونٹ مھدی  آباد کے صدر منتخب ہوئے انہوں نے اپنے فرائض منصبی نہایت احسن طریقے سے انجام دیا اور آئی او یونٹ کے کابینہ کو پہلے سے زیادہ فعال بنایا اور بہتر کار کرداگی کا مظاہرہ کیا اپنی بہتر کارکردگی کی وجہ سے دو دفعہ صدر منتخب ہوا ان صدارتی عہدے کے دوران انہوں نے بڑے بڑے کارنامہ انجام دیے مثلا آئی او کے زیر نگرانی میں ہر شب کو باری باری امام بارگاہوں میں دعا کمیل کی مجلس قائم کی اور علما کو مدعو کر کے پہلے درس ہوتا تھا اس کے بعد دعائے کمیل کی تلاوت ہوتی تھے پھر دعائے توسل اور دعائے امام زمانہ کے ساتھ مجلس اختتام ہوتا تھا اس کے علاوہ ائمہ طاہرین کے مولود و وفات کے محافل و مجالس بھی بڑے شان و شکوت کے ساتھ مناتے تھے۔اور مذہبی تہوار اور جلسہ جلوس بھی ہوتے تھے اس کے علاوہ میڈکل کیمپ قائم کر کے ہلال آباد سے لے کر گہوری،مادھوپور منٹھوکھا  منٹھو نالہ غاسینگ منجونگ  پندا وہاں سے لے کر کزبورتھنگ اور نالہ کتشی شو میں مفت دوائیاں تقسیم کرکے بیمار اور معذور لوگوں کی خدمت کی۔آخری صدرتی دوران میں مھدی آباد میں ایک ورکشاب کا پروگرام بنایا جس میں گلگت بلتستان کے تمام علماء کرام اور آئی او کے صدور کو مدعو کیا اس میں گلگت، سکردو، شگر، روندو، خپلو،کھرمنگ کے چیدہ چیدہ علماء نے شرکت فرمائی اور حسین زھرا میں رات کو ایک بڑا جلسہ ہوا حسین زھرا میں تل درھرنے کا جگہ نہیں تھا اس برے جلسہ میں شیخ عسکری صاحب نے تفصیل کے ساتھ عملا کفن کاٹنے کا طریقہ احسن طریقے سے لوگوں کو سمجھایا تمام علماء کرام اور مومنین نے شیخ عسکری صاحب کو داد دیتے ہوئے شکریہ ادا کیا ۔
اس کے بعد ہر طرف سے سوا لات ہونے لگا انہوں نے تمام سوالات کا تسلی بخش جواب دے کر سب کوکو مطمئن کر دیا آئی او سے فارغ ہونے کے بعد شیخ صاحب محمدیہ ٹرسٹ مھدی آباد غیر شب باش طلبا پڑھانے کے لئے مدرس نامزد ہوا اسکے درس میں تقریبا 60سے70 طلبا موجود ہوتے تھے۔تین سال تک ان کو صرف نحو اور توضیح مسا ئل پڑھاتے رہے اس کے بعد ادارہ والوں نے شیخ عسکری صاحب کو دینیات سنٹر کے ممتحن مقرر کیا۔دینیات سنٹر کے دورہ جات مدارس کے تعلیمی پوزیشن اور سالانہ امتحانات کے نتایج مرتب کر کے مرکز کے دفتر میں پیش کرتا تھا اور پوزیشن لینے والے طلباء کو وظیفہ بھی ملتا تھا۔چونکہ شیخ عسکری صاحب کو بچپن ہی سے شعرو شاعری کا بھی کا فی زوق و شوق تھا سب سے پہلا شاعری سکردو سکول سے شروع کیا جس وقت چھٹی کلاس میں پڑھتا تھا جس کا پہلا بند یہ
محرم راز خدا ان یا امیرالمومنین ؑ
معدن جود و سخا ان یا امیرالمومنین ؑ
اس قصیدہ کو راجہ بیدل سکردو جو کہ خود بھی بڑا شاعر تھا اس کو پیش کیا انہوں نے قصیدہ کو بہت پسند کیا۔
یہ قصیدہ اس وقت پوڑے بلتستان میں پھیل چکا ہے۔اس وقت قصائد و مراثی اور نوحہ جات کے تقریبا تیس چالیس تصنیفات موجود ہے جو ہر مجالس میں پڑھتے ہین اس وقت مھدی آباد میں لوگوں کے شادی غمی محافل و مجالس نکاح نماز جنازہ وغیرہ ان کے بغیر ہوتا نہیں ہے خدا ان کے عمر دراز کرے اور مزید مذہبی خدمات انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ شیخ صاحب مھدی آباد کے میر واعظ بھی تھے ا ور خطیب بھی تھے۔محرم میں چار پانچ امام بارگاہوں میں مجالس بھی پڑھتے تھے اور تقریبا  85سال کے عمر میں اس دنیا فانی کو خیر باد کر گئے لیکن ان کی دینی خدمات کی کوئی کمی نہیں  خدا  وند متعال  ان کے اعمال کو اپنے دارگاہ میں قبول فرمائے اور سفر آخرت کو آسان فرمائے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *