اسی طرح حضرت ابوبكر نے بھی اس کا جواب دیا ہے کیونکہ انہوں نے فتح بیت المقدس کو خوارج کے خلاف جنگ پر ترجیح دی ہے جبکہ ان کے بعد حضرت عمر بن خطاب نے بیت المقدس پر فتح حاصل کی۔
عراق اور شام میں خون کی ہولی کھیلنے والی خطرناک دہشت گرد تنظیم داعش نے واضح طور پر کہا کہ ہم اس وقت تک بیت المقدس کو آزاد نہیں کرائیں گے جب تک ان حکمرانوں اور تیل کے سرداروں نیز استعماری طاقتوں کے پٹھوؤں سے نجات حاصل نہیں کر لیں گے کہ جو آج عالم اسلام پر حکومت کر رہے ہیں، رسول اسلام اور صحابہ کرام سب سے اعلی تھے اور ان سب نے ہمیں خوارج کے خلاف جنگ کرنے کو کہا ہے۔
واضح رہے کہ شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی حکومت اور خلافت کے لئے جنگ کر رہے ہیں تاہم اب تک اس کے ہاتھوں سے صرف مسلمانوں کا ہی خون بہا ہے اور اسی لئے اس سے یہ سوال کیا جا رہا تھا کہ اگر وہ اسلام کے لئے لڑ رہے ہیں تو فلسطین جا کرمظلوم فلسطینیوں کی مدد کریں جس کے بعد اب داعش نے یہ بہانہ پیش کیا ہے۔
