وہ چار نگاہیں جو عبادت ہیں
بہتر ہے حقیقت جاننے کے لیے مکہ کا سفر کریں۔ شاید ہمیں مکہ پہنچنے میں تھوڑی دیر ہوگئی ہے کیونکہ نبی ص رحلت فرما گئے ہیں۔ اب کیا کیا جائے بہتر ہے اب جبکہ پیغمبر اسلام ص ہمارے درمیان نہیں اور ان کی عظیم روح ملکوت اعلی سے ملحق ہو چکی ہے، تو اب ایسا کرتے ہیں کہ ان کے سچے ترین صحابی کے پاس چلتے ہیں ۔
یہاں جناب ابوذر کو تلاش کرتے ہیں ۔کیونکہ وہ زمانہ کےسچے ترین شخص ہیں۔
اے اللہ ! ابوذر کہاں ملیں گے؟ ہم ایک ایک سے معلوم کررہے تھے کیا آپ نے انھیں دیکھا ہے؟بہرحال چند دنوں کی تلاش کے بعد پتہ چلتا ہے کہ ہمارا مطلوب اس وقت کعبہ کے پاس ہے۔
جلدی سے خود کو مسجد الحرم پہنچاتے ہیں۔چلواس اتنے بڑے ہجوم میں انہیں تلاش کرتے ہیں۔ بلاآخرانہیں تلاش کرلیا ،ان کے پاس پہنچے سلام کے بعد ان کے چہرے کا بوسہ لیتے ہیں اور ان کے پاس بیٹھ جاتے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ ان سے کچھ باتیں کریں۔
بہت عرصہ سے ہم ان کی تلاش میں تھے۔اب جبکہ ان کے پاس پہنچ گئے ہیں تودیکھتے ہیں کہ جناب ابوذر ایک کونے میں دیکھ رہے ہیں اور اس جگہ سے نظریں نہیں ہٹا رہیں ۔
خدایا! آخر وہاں کیا ہے؟ جناب ابوذر وہاں سے نگاہیں کیوں نہیں ہٹا رہیں ۔اچھی طرح سے دیکھتاہوں۔ آپ کو معلوم ہے کہ وہاں کون دکھائی دیتا ہے؟
جی ہاں! امام علی ابن ابی طالب ؑنظر آتے ہیں جو نماز پڑھ رہے ہیں۔کاش آپ بھی یہاں ہوتےاوردیکھتے! جناب ابوذر کس طرح ان کے جمال سے مبھوت ہیں۔نہیں معلوم کتنی دیر ہوئی،لیکن ابوذر اسی طرح علی ؑ کے جمال کو دیکھ رہے تھے ۔
ان سے پوچھتا ہوں, اے ابوذر! آپ علی ؑ کہ چہرے سے نگاہ کیوں نہیں ہٹا رہے ہیں؟
وہ جواب میں فرماتے ہیں۔ کہ میں یہ کام اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ میں نےرسول خدا ص سے سنا کہ انہوں نے فرمایا:”اگر چار چیزوں کی طرف نگاہ کریں تو آپ کی نگاہ عبادت شمار ہوگی:امام علی ع کی طرف نگاہ، ماں باپ کی طرف،قرآن کی طرف،کعبہ کی طرف
بیشک آپ حق پر ہیں ۔ اب سمجھ میں آیا کہ آپ اس طرح امام علی ع کی طرف کیوں دیکھ رہے تھے۔
کتاب۔جنت جسے بھلا دیا گیا
مھدی خدامیان
دیدگاهتان را بنویسید