تازہ ترین

روزہ دار کے وظائف (قسط 1)

روزہ دار کے وظائف (قسط 1) تحریر: احمد حسین جوھری 1۔ گناہ سے دوری قالَ امیرالمؤمنین علیه السلام: فَقُمتُ وَ قُلتُ: یا رسولَ‌اللهِ! ما أفضلُ الأعمالِ فِی هذا الشّهرِ؟ فقالَ صلی الله علیه و آله: یا أبالحسنُ، أفضلُ الأعمالِ فی هذا الشّهرِ ألوَرَعُ عن محارمِ اللهِامیر المومنین علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے […]

شئیر
40 بازدید
مطالب کا کوڈ: 5784

روزہ دار کے وظائف (قسط 1)

تحریر: احمد حسین جوھری

1۔ گناہ سے دوری

قالَ امیرالمؤمنین علیه السلام: فَقُمتُ وَ قُلتُ: یا رسولَ‌اللهِ! ما أفضلُ الأعمالِ فِی هذا الشّهرِ؟ فقالَ صلی الله علیه و آله: یا أبالحسنُ، أفضلُ الأعمالِ فی هذا الشّهرِ ألوَرَعُ عن محارمِ اللهِ
امیر المومنین علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! (رمضان المبارک کے) اس مہینے میں کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: اے ابو الحسن! اس مہینے میں سب سے افضل عمل اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے اجتناب کرنا ہے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کے سوال کے جواب میں یہ نہیں فرمایا کہ نماز سب سے افضل عمل ہے جو دین کا ستون ہے، نہیں فرمایا کہ روزہ سب سے افضل اعمل ہے، نہیں فرمایا کہ حج سب سے افضل اعمل ہے، جو تمام عبادات کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، جو جامع عبادات ہے مالی، روحی، گھر بار سے دوری، وطن سے دوری وغیرہ ۔
اسی طرح یہ نہیں فرمایا کہ سب سے بہترین عمل جہاد ہے اور یہ بھی نہیں فرمایا کہ بہترین عمل قرائت قرآن یا صدقہ دینا، افطاری دینا، خمس و زکات دینا بلکہ فرمایا گناہوں سے دوری افضل ترین اعمل ہے۔
امام صادق علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوار سے یہاں تک کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے فرماتے ہیں : پیغمبر اکرم نے فرمایا: واجبات الہی پر عمل کرو تاکہ پرہیز گار ترین افراد میں سے ہوجاو، خدا کے دیے رزق پر راضی رہو تاکہ غنی ترین فرد بنو، خدا کی حرام کردہ چیزوں سے اجتناب کرو تاکہ سب سے زیادہ خدا سے ڈرنے والا بن سکو، جس کا تم سے واسطہ پڑے اس کے ساتھ اچھائی کرو تاکہ مومن بن جاو اور جو تمہارے ساتھ برا سلوک کرے اس پر احسان کرو تاکہ مسلمان بن سکو۔(1)
اس حدیث میں اورع الناس کا لفظ آیا ہے یعنی سب سے زیادہ خدا سے ڈرنے والا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہ لفظ اس شخص کے لیے استعمال فرمایا ہے جو محرمات الہی کو ترک کرے اور گناہوں میں آلودہ نہ ہوجائے، بہت ساری بیماریوں اور مشکلات کا علاج گناہوں سے دوری اختیار کرنا ہے، بہت سی بیماریوں کا علاج یہ ہے کہ انسان کھانوں سے اجتناب کرے، اور یہی حکم عبادات میں بھی ہے، بہت سارے اعمال اور عبادات گناہوں کی وجہ سے ضائع ہوجاتے ہیں، ان کا اثر زائل ہوجاتا ہے اور انسان کے نامہ اعمال سے مٹ جاتے ہیں، لہذا گناہوں سے اجتناب اور خدا وند متعال کی نافرمانی سے دوری ماہ رمضان المبارک کے افضل ترین اعمال میں سے ہے، روایات و آحادیث میں ذکر ہوا ہے کہ معصیت اور گناہ سے اجتناب اور دوری کا ثواب عبادات کے انجام دینے سے زیادہ ہے، امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: صبر کی دو قسمیں ہیں: ایک یہ ہے انسان بلاء اور مصیبت کے دوران صبر کرے جو کہ بہت حسین و جمیل اور نیک ہے، دوسری قسم یہ ہے انسان خدا کی حرام کردہ چیزوں سے اجتناب اور دوری اختیار کرے۔گناہ کے انجام دینے سے اپنے آپ کو روکے رکھنا بہترین اور افضل ترین صبر ہے۔(2)
امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسول اسلام نے فرمایا: صبر کی تین قسمیں ہیں:
1۔مصیبت پر صبر کرنا۔
2۔ خدا کی اطاعت کی انجام دہی میں صبر کرنا۔
3۔ گناہوں سے دوری میں صبر کرنا۔
پس جو شخص مصیبت کے وقت صبر کرے اور کوئی ایسی بات یا کام جس میں خدا کی رضایت نہ ہو انجام نہ دے تو خداوند عالم اس کے مقام کو تین سو درجہ اونچا کرےگا اور ہر ایک درجہ سے دوسرے درجہ کا فاصلہ آسمان سے زمین کے فاصلے کے برابر ہوگا، اور جو شخص خدا کے امور اور عبادات کی انجام دہی میں صبر کرے تو خداوند عالم اس کے مقام کو چھے سو درجہ اونچا کرےگا اور ہر ایک درجہ سے دوسرے درجہ کا فاصلہ زمین سے عرش برین تک کا ہوگا، اور جو شخص گناہوں سے دوری اختیار کرے گا، اور گناہ انجام نہ دے اور صبر کرے تو خداوند عالم اس کے مقام کو نو سو درجہ اونچا کرےگا، اور ہر ایک درجہ سے دوسرے درجہ کا فاصلہ زمین سے عرش برین کی انتہاء تک کے فاصلہ کے برابر ہوگا۔(3)
روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سب سے زیادہ ثواب گناہوں سے دوری پر ہے اور خدا اس شخص کو جو گناہوں سے دوری اختیار کرے کمال کی انتہاء تک پہنچاتا ہے، امام صادق علیہ السلام رسول اسلام کے فرمان الصوم جنتہ، کی تفسیر کرتے ہوے فرماتے ہیں: روزہ ستر و حجاب ہے یعنی دنیا کی آفت کو اس سے چھپایا جاسکتا ہے اور عذاب آخرت کے درمیان حجاب بن جاتا ہے۔ (4)
پس جب بھی روزہ رکھنے کا ارادہ کرے تو روزہ کے ساتھ یہ بھی ارادہ کرے کہ اپنے نفس کو تمام گناہوں سے دور رکھے، تمام شہوات اور خواہشات نفسانی سے اپنے آپ کو بچا کر رکھے، کیونکہ ان چیزوں میں پڑنا اور انہیں انجام دینا روزہ کے ثواب میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

حوالہ جات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1۔ بحار الانوار ج 69 ص 368
2۔ بحار الانوار ج71ص 77
3۔ بحار الانوار ج71 ص 77اوصاف روزہ داران
4۔ مصباح الشریعہ ص 137

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *