آج بلتستان میں عمامہ عمامے کے مقابلے میں کھڑا ہوا ہے اور علما ایک دوسرے کو تخریب کرنے لگے ہیں اب تو نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ کچھ لوگ نادانستہ طور پر اور کچھ عناصر جان بوجھ کر روحانیت کے مقام کو گھٹانے کے درپے ہیں.
آپ نے فرمایا کہ بلتستان میں کام کرنے کے مواقع بہت ہیں خاص کر تعلیم و تربیت اور صحت میں . اس لئے ہمیں ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑے ہونے کے بجائے تقسیم کار کر کے کام کرنا چاہیے.
آپ نے مزید فرمایا کہ ہماری دو پارٹیوں کی وجہ سے آئے دن انجمن امامیہ کمزور سے کمزورتر ہوتی جارہی ہے اور جو اراکین امامیہ انجمن میں ہیں وہ نام سے امامیہ انجمن کے رکن ہیں لیکن کام سیاسی پارٹیوں کے لئے کر رہے ہیں.
آپ نے فرمایا کہ آج کل تو نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ ہم کسی مذہبی جلسے میں بھی شرکت نہیں کرسکتے کیونکہ ہماری ہر بات کو کسی نہ کسی سے ملاتے ہیں اور اپنا من پسند نتیجہ نکالتے ہیں بلکہ ستم بالای ستم تو یہ ہے کہ مذہبی مراسم اور جلسوں میں بھی آج کل علما حضرات صرف سیاسی بات ہی کرتے ہیں اس مناسبت کی کوئی بات نہیں.
