غزہ لہو لہو، کیا دنیا کی نظروں میں ظالم اور مظلوم کا فرق مٹ گيا ہے؟
آج صبح غزہ کے مختلف علاقوں میں غاصب صہیونی حکومت کے تازہ ترین وحشیانہ حملوں میں دسیوں فلسطینی شہید ہونے کے ساتھ غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 651 ہوگئي ہے
جبکہ صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں 4040 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
ابنا: جمعۃ الوداع کی آمد آمد ہے اور بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے جمعۃ الوداع کو یوم القدس قرار دے کر قبلۂ اول اور مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک موقع فراہم کر دیا تھا۔ آج پوری دنیا کے مسلمان یوم القدس کے موقع پر اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور اس سال تو یوم القدس ایک ایسے موقع پر آ رہا ہے کہ جب غزہ کے نہتے عوام صیہونی بربریت کا شکار ہیں۔ ان کی مظلومیت پوری دنیا کے سامنے عیاں ہے لیکن ظالم طاقتوں کے ڈر سے کوئی ان کا ساتھ دینے کو تیار نہیں۔ عرب حکمران اپنا تخت بچانے کے چکر میں چپ سادھے ہوئے ہیں کہ کہیں منہ کھولنے پر ان کے استعماری آقا ان سے ناراض نہ ہو جائيں اور ان کا تخت و تاج خطرے میں پڑ جائے۔ مسلم دنیا کے اندر مسلمانوں کے خلاف سرگرم نام نہاد مجاہدین بھی اپنے آقاؤں کے اشارے پر مسلم علاقوں میں ہی قتل و غارتگری کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں اور انہیں مسلمانوں کے اصل دشمن صیہونی نظر نہیں آ رہے ہیں اور نہ ہی انہیں مظلوم فلسطینی عورتوں اور بچوں کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں۔ وہ اللہ اکبر کے نعروں کے ساتھ مسلمانوں کے گلے کاٹنے کو ہی جہاد سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ عالمی یوم القدس کے جلوسوں میں عوام کی بھر پور شرکت مظلوم فلسطینی عوام کی زیادہ سے زیادہ حمایت کے مترادف ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے غزہ میں صیہونیوں کے مظالم کے پیش نظر عالمی یوم القدس کے جلوسوں کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال میں یہ جلوس جس قدر زیادہ پرشکوہ ہوں گے اسی قدر ان کے معنی فلسطین کی مظلوم ملت کی زیادہ سے زیادہ حمایت کے ہوں گے اور غاصب صیہونی حکومت کو یہ واضح پیغام پہنچ جائے گا کہ غصب، جارحیت اور قتل کا نتیجہ شکست و ناکامی کی صورت میں ہی برآمد ہوتا ہے۔ صدر مملکت نے مزید کہاکہ عالمی یوم القدس کے جلوسوں میں بھرپور شرکت کے ایک معنی یہ بھی ہیں کہ ایران کی مسلمان اور انقلابی قوم مظلوموں خصوصا فلسطین کی مظلوم ملت کی حامی ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ رواں سال کا عالمی یوم القدس گزشتہ برسوں کی نسبت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہا کہ نہتے اور روزہ دار فلسطینی برسہا برس سے محاصرے میں ہیں اور آج وہ ایک غاصب اور سفاک حکومت کے خلاف لڑ رہے اور استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ادھر اسلامی بیداری کی عالمی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی اکبر ولایتی نے غزہ پٹی کے مظلوم فلسطینیوں تک انسان دوستی پر مبنی امداد پہنچائے جانے کے مقصد سے مصر کی حکومت کی جانب سے رفح پاس کھولے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ علی اکبر ولایتی نے آج ایک نیوز کانفرنس میں غزہ میں صیہونی حکومت کے حالیہ مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ عام شہری، خواتین، بچے اور بوڑھے صیہونی حکومت کے حملوں کی زد میں ہیں جس کی چارہ جوئی کی جانی چاہۓ۔ علی اکبر ولایتی نے فلسطینی ہسپتالوں پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہسپتالوں پر حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اور اسرائیلی حکام کو بین الاقوامی عدالت میں ان اعمال کے لۓ جوابدہ ہونا ہوگا۔ اسلامی بیداری کی عالمی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی اکبر ولایتی نے فلسطینی عوام کی حمایت کے سلسلے میں ایران کے مؤثر کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کرنے والوں میں سر فہرست ہے اور ایران کی حکومت اور ملت بدستور فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آج وقت کا تقاضا ہے کا ظالم کو ظالم اور مظلوم کو مظلوم کہا جائے۔ مظلوم کی دادرسی کی جائے اور ظالم کو اس کے ظلم پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔لیکن افسوس آج دنیا میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ عالمی استعماری طاقتوں اور صیہونی لابی کے زیر اثر میڈیا صیہونی ظالموں کو مظلوم بنا کر اور ظلم و بربریت کا شکار بننے والے نہتے فلسطینیوں کو ظالم کے طور پر پیش کررہا ہے کیا یہ سمجھا جا ئے کہ آج دنیا والوں کی آنکھوں پر پٹی بندھ گئي ہے کہ انہیں کچھ نظر ہی نہیں آ رہا ہے۔ لیکن شاعر انقلاب کا کہنا ہے کہ
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید