اس ملاقات میں جامعہ روحانیت نے آیندہ الیکشن اور دیگر امور پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آیندہ الیکشن میں شیعہ علما کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کو ایک دوسرے کے مقابلے میں نہیں آنا چاہیے جس سے مذہبی پارٹیاں شکست سے دوچار ہوجایں گی. اور علما ایک دوسرے کے مد مقابل قرار پاینگے.
اس پر شیعہ علما کونسل گلگت بلتستان کے صدر حجت الاسلام سید عباس رضوی صاحب نے فرمایا کہ الیکشن کے حوالے سے ہم مرکزی قیادت کے تابع ہیں اور  قائد محترم جو حکم دینگے ہم انجام دینے کو تیار ہیں. گرچہ الیکشن شیعہ علما کونسل کے لئے بہت سخت ہے اور گلگت بلتستان میں حالات 1994 کی طرح نہیں بلکہ اب اگر الیکشن میں آنا ہوا تو  صفر سے شروع کرنا ہوگا اور یہ بات ہم نے مرکزی قیادت تک بھی پہنچایا ہے اس کے باوجود مرکزی قیادت الیکشن میں حصہ لینے پر مصر ہے لذا ہم  مرکزی قیادت کے کہنے پر  الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور اگر مرکزی قیادت ہمیں الیکشن میں آنے سے منع کرے تو ہم خوشی سے الیکشن سے کنارہ کش ہونگے. گرچہ اس الیکشن کی دوریوں کو کم کرنے کے لئے بزرگ علما کرام کردار ادا کرسکتے ہیں.
شیعہ علما کونسل بلتستان کے صدر حجت الاسلام و المسلمین شیخ فدا حسن عبادی نے فرمایا کہ انتخابات کے حوالے سے جامعہ روحانیت بلتستان نے جو قدم اٹھایا ہے وہ قابل تحسین ہے لیکن امید ہے کہ الیکشن سے بڑھ کر آپ دونوں پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کریں گےاور اس اتحاد کے لئے بزرگ علما کرام کلیدی کردار ادا کرسکتےہیں.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے