تازہ ترین

اسلام آـاد میں وزیراعظم ہاؤس کی جانب عوامی مارچ پر پولیس کی شیلنگ سے 200 سے زائد افراد زخمی

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس اور حکومت مخالف مظاہرین میں جھڑپوں کے دوران 215 افراد زخمی ہوگئے ہیں پولیس مظاہرین کو پارلیمنٹ کے احاطہ میں جانے اور وزير اعظم ہاؤس کی جانب بڑھنے سے روک رہی ہے۔

شئیر
60 بازدید
مطالب کا کوڈ: 712

تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مارچ کے وزیراعظم ہاؤس کی جانب روانہ ہوتے ہوئے مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں خواتین اور پولیس اہلکاروں سمیت 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے اور 50 سے زائد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ مشتعل مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس کا جنگلہ توڑ کر اس کے احاطے میں داخل ہوگئے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائدین عمران خان اور طاہرالقادری کی جانب سے کارکنان کو وزیراعظم ہاؤس کی طرف جانے کا حکم دیا گیا جہاں دونوں جماعتوں نے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے مطابق دھرنا دینا تھا جبکہ اس موقع پر عمران خان اور ڈاکٹرطاہرالقادری کی جانب سے اپنے کارکنان کو مکمل طور پر پر امن رہنے اور کسی بھی قسم کا تشدد یا انتشار کا راستہ اختیار نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

انتظامیہ کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس سمیت دیگر حساس عمارتوں کی جانب جانے والے راستوں پر کنٹینر لگا کر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جنہوں نے مظاہرین کے مارچ کے دوران پوزیشنیں لے لیں اس دوران مظاہرین کی بڑی تعداد نے ایوان صدر میں گھسنے کی کوشش کی جس پر ریڈ زون میں تعینات پولیس، رینجرز اور ایف سی نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی اور ان پر شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں اور خواتین سمیت 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ پولیس نے کنٹینر ہٹانے والی کرین کو بھی قبضے میں لے کر اس کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے، مظاہرین کی جانب سے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا گیا۔

مظاہرین کی بڑی تعداد نے ریڈ زون میں شدید ہنگامہ آرائی کی اور ریڈ زون میں موجود درختوں اور ایک پولیس موبائل کو بھی آگ لگا دی گئی، مظاہرین نے ایک ٹرک کے ذریعے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کے لیے اس کا جنگلہ توڑ دیا اور پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہوگئے، اس دوران پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنے والے 50 سے زائد افراد کو بھی گرفتا کرلیا جبکہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران عمران خان کے ٹرک اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی گاڑی کو پیچھے ہی روک لیا گیا۔

دوسری جانب حکومتی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری تنصیبات کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور حتمی حد عبور کرنے پر ریاست کی عملدراری قائم کی جائے گی جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مجاہد شیر دل نے بھی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرین کو ریڈ لائن میں داخل ہونے سے ہر صورت روکا جائے جس کے لیے شیلنگ سمیت ہر اقدام کیا جائےگا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کا سیاسی بحران اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *