تازہ ترین

مغرب کی غلط پالیسیوں نے مشرق وسطیٰ کو دھشتگردوں کی جنت میں تبدیل کیا

ڈاکٹر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 69 ویں اجلاس میں اپنے خطاب میں علاقائی و عالمی سطح پر ایران کی اصولی پالیسیوں اور ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کا جاری رہنا، علاقے کی حساس صورتحال میں ایک آزاد اور معتدل ملت کے خلاف اسٹراٹیجک غلطی کے جاری رہنے کے مترادف ہے۔

شئیر
22 بازدید
مطالب کا کوڈ: 760

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران نے گزشتہ ایک سال سے جوہری مسئلے میں اعتماد کی بحالی کے لئے شفاف ترین مذاکرات کئے، یہ مذاکرات دھمکی اور پابندیوں کے دباؤ میں آ کر نہیں کئے گئے بلکہ حکومت نے اپنی قوم کے عزم وارادے کی بنیاد پر پوری سچائی اور مکمل سنجیدگی سے مذاکرات کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست رکھا ہے ، کیونکہ تہران یہ سمجھتا ہے  کہ جوہری مسئلے کے حل کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ مذاکرات اور باہمی احترام ہے۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اگر کچھ لوگ  دوسرے راستوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو وہ بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں کیونکہ حتمی جوہری معاہدے کے حصول میں جتنی زیادہ تاخیر ہو گی، دونوں فریق کو اتنا زیادہ نقصان ہو گا، ایران کے ساتھ معاہدہ پوری دنیا بالخصوص علاقائی ممالک کے مفاد میں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ ایران سے مذاکرات کرنے والوں کو مذاکرات میں تسلط پسندانہ نظریات سے پرہیز کرنا چاہئے اور مذاکرات میں شامل لوگوں کو معاہدے کے صحیح نفاذ اور اس کی پابندی کرنی چاہئے۔ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ جوہری مسئلے میں حتمی معاہدہ، کثیر الجہتی تعاون کا آغاز اور علاقائی و بین الاقوامی سطح پر ترقی اور امن و سلامتی کے میدان میں نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ صدر روحانی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مشرق وسطی کا علاقہ جنگ سے تھک چکا ہے اور اسے ترقی کی ضرورت ہے، کہا کہ مغرب کی غلط پالیسیوں نے مشرق وسطی کو دہشت گردوں کی جنت میں تبدیل کر دیا ہے۔
صدر روحانی نے علاقے میں تشدد اور شدت پسندی میں اضافے پرخبردار کرتے ہوئے کہا دہشت گردی اور تشدد اور انتہا پسندی کی جڑوں کو صحیح طریقے سے شناخت کرکے اسے ختم کیا جانا چاہئے کیونکہ شدت پسندی، غربت، بے روزگاری، امتیازی سلوک اور ناانصافی سے پیدا ہوتی ہے اورمعاشروں میں پرتشدد رویہ فروغ پارہا ہے، اس کو ختم کرنے کے لئے انصاف اور ترقی کی توسیع بہت ضروری ہے۔
صدر مملکت روحانی نے اسی طرح ایران وفوبیا کے منصوبے کے دائرے میں علاقے میں اسلامی ملکوں پر ایران کے تسلط کے مسئلہ کو ایک خیالی مفروضہ قرار دیا اور کہا کہ ایران کی اصولی پالیسی، باہمی احترام کی بنیاد پر ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعمیری تعلقات اور صلاح مشوروں اور مشترکہ مفادات پر تاکید پر استوار ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے اس امر پر تاکید کے ساتھ کہ ڈیموکریسی، ترقی و پیشرفت کا ذریعہ ہے نہ کہ جنگ اور حملوں کا کہا کہ ڈیموکریسی کوئی برآمدی سامان نہیں کہ جیسے مغرب، مشرق والوں کے لئے تجارت سمجھے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *