تازہ ترین

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے کمالات و فضائل

میں نے اس خاتون کا دامن تھام لیا ہے جو قبلہ خلائق ہے اور مکہ کو جس کے وجود سے فضیلت ملی وہی خاتون جو عالم ہستی کا مرکز ہے جس کے در پر گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں جس کا درباب حطہ کی طرح ہیں اور خدا کی نعمتوں خدا کی رحمتوں اور برکتوں کا دروازہ ہے ۔
شئیر
86 بازدید
مطالب کا کوڈ: 7892

میں نے اس خاتون کا دامن تھام لیا ہے جو قبلہ خلائق ہے اور مکہ کو جس کے وجود سے فضیلت ملی وہی خاتون جو عالم ہستی کا مرکز ہے جس کے در پر گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں جس کا درباب حطہ کی طرح ہیں اور خدا کی نعمتوں خدا کی رحمتوں اور برکتوں کا دروازہ ہے ۔ یہ خاتون ملک کی اعلیٰ اور آسمانی منظروں میں عمل الکتاب کی طرح ہے اس نے وحی کی آغوش میں دودھ پیا ہے اور ہدایت اور فرات المستقیم کے ساتھ رہی ہیں انہوں نے کمال بزرگ اور احصار کی اتار طہارت وقار حیا کے سائے میں پرورش پائی ہے ان کی مثال حیاکے ڈھکے ہوئے خزانے کی ہے ان کی ذات الہی صفات سے جڑی ہوئی ہیں وہ دنیا کی ملکہ کا صفحات خواتین کا امام حسین علیہ السلام کی یارو مدد گار ہیں شہیدوں کے سردار امام حسین علیہ السلام کے مصائب میں شریک ہیں ہیں اور امام زین العابدین کی قائم مقام ہیں بلکہ آپ کی عظمت کے محل کی نگہبان اور عظمت اور باعظمت خاتون کی سردار ہیں ان کو علوم اور حکمت کی بنیادی پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں ملی ہیں مصیبتوں اور ناگوار حالات کے مقابلے میں اپنے باپ حضرت علی علیہ السلام کی طرح بلند ہمت بہت آپ ہیں۔ حضرت علی علیہ السلام کے سارے فضائل و کمالات حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے وجود میں جمع ہیں بسائے پر آپ کا صبر معجزے سے کم تھا کیونکہ عام آدمی اس طرح سے صبر کرنے کا مظاہرہ کرنے سے سے عاجز ہے اور وہ اس وجہ سے بھی آپ صاحب ولایت کے آغاز میں اور اور عظمت اکبری کی صاحبزادی ہیں ولایت جس کی گہرائی اور وسعت بے انتہا ہے ۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے کلام کی وزات کا سرچشمہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی ہے گویا کلام علی علیہ السلام آپ کی زبان پر جاری ہے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے خطبے اس متن پر دلیل ہیں ان خطبوں کا ایک کے لفظ سب بہت گہرائی کی مانند ہے انسان کی شخصیت اور اس کے وجود کی عظمت اس پاک زندگی اعلیٰ انسانی اقدار کا انحصار ہے قرآن نے بھی اسی بات کو واضح طور پر بیان کیا ہے اور ان چار اقتدار کو اعلی ترین اقدار بتایا ہے جو علم تقوی جہاد اور محتاجوں کے حق میں میں انفاق ہے۔

قرآن مجید میں علم کی اہمیت کے بارے میں ارشاد ہے خدا نے تم میں سے ایمان لانے والوں اور ان لوگوں کے درجات بلند کیے ہیں جنہیں علم عطا کیا ہے اور پاک زندگی کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے اللہ تعالی کے نزدیک تم میں سے سب سے زیادہ کریم سب سے زیادہ متقی ہے جہاد کی اہمیت کے بارے میں ارشاد ہے خدا خدا وند عالم نے مجاہدوں کو بیٹھے ہوئے لوگوں پر عزیز اجر کے ذریعے فضیلت عطا کی ہے جو پر احسان اور ان کے حق میں ان فقا کرنے کے بارے میں خداوند تعالیٰ کا ارشاد ہے تم نیکی اس وقت تک حاصل نہیں کر سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز جس میں سے انفاق کا نہ کرو اور جو کچھ بھی تم کرتے ہو اللہ اس سے واقف ہے۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت صرف اس وجہ سے نہیں ہے کہ آپ حضرت علی علیہ السلام حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا صاحبزادی ہیں بلکہ آپ کی عظمت کو آپ کی والدہ کی طرح آ کے علم کمال اور اعمال کے منظر نے دیکھنا چاہیے ۔

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے علمی کمالات:

بعض روایات کے مطابق رائج علوم کے علاوہ آپ المدنی کی بھی حامل تھی تھی بے نظیر خلوص اور طہارت کی بنا پر عالم کے مرنے پر فیض ہوچکی تھی جس کو قرآن علم دونی سے سے تعبیر کرتا ہے اور حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت موسی علیہ السلام اور ان کے ہمسفر کو حضرت خضر علیہ السلام کے پاس جا کر ان سے علم حاصل کرنے کے بارے میں فرماتا ہے پاس ان دونوں نے وہاں ہمارے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنے پاس سے رحمت عطا کی تھی اور جس سے اپنے پاس علم کی تعلیم دی تھی حضرت زینب سلام اللہ علیہا دھونی کے عالم مرتبہ پرستی آپ کے بچپن میں بھی کبھی کبھی حل نہ ہونے کی علامتیں ظاہر ہوتی تھی اس کے چند نمونے یہ ہے عبداللہ ابن عباس م کی وفات کے بارے میں حضرت علی علیہ السلام کے بیٹے محمد حنفیہ نے ان کی شان میں تھا آج امت کا عالم ربانی اٹھ گیا یا ابن عباس جیسا عظیم اور بے مثال عالم جب زینب سلام اللہ علیہا سے کوئی روایت نقل کرتا تو کہتا ہمارے اور مفکر خواتین زینب سلام اللہ علیہا علیہ السلام اللہ علیہا نے میرے لیے روایت کی ہے اس کے بعد ابن عباس نے آپ سلام اللہ علیہا سے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے خطبے کی روایت کی گویا حضرت علی اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی زبان سے نکل رہے تھے ان کا حل آپ کی علمی عظمت کو بیان کر رہا تھا اس زمانے کی ایک مشہور شخصیات حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے بارے میں کہتے ہیں خدا کی قسم میں نے زینب سلام اللہ علیہا ہر کوئی شرم کوئی خطیب عورت نہیں دیکھی گویا وہ حضرت علی علیہ السلام کی زبان سے بات کر رہی تھی اور تقریر کرنا ان سے سیکھا تھا حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا علمی اور مرتی مقام اس قدر اعلی تھا کہ آپ کے شوہر عبداللہ بھی آپ کو اس طرح مخاطب کیا کرتے تھے یا بنت علی المرتصی مکے کی عقل مند خواتین
امام زین العابدین علیہ السلام نے کوفہ میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے خطبے کے بعد آپ کے علمی مقام اور عظمت کی تائید کرتے ہوئے آپ اس طرح مخاطب فرمایا احمد اللہ آپ ایسی عالمہ ہیں جسے کسی نے تعلیم نہیں دی اور ایسی مفکرہ ہیں جس کا کوئی استاد نہیں بات کی وضاحت کرتا ہے کہ آپ علم لادونی کی مالک تھی جو جو پیغمبروں اور اماموں کی خصوصیات میں سے ہے آپ نے اسے تعلیم حاصل نہیں کی تھی آپ سے چشمے پھوٹ آتے تھے۔

کوفہ میں تفسیر قرآن:

جنگ جمل اور صفین کے واقعات حلات حالات کی بنا پر حضرت علی علیہ السلام اور ان کے اہل بیت سلام اللہ علیہا کو کوفہ میں سکونت اختیار کرنے پڑے اسی وجہ سے حضرت زینب سلام اللہ علیہا چار سال تک فہمی رہے کوفہ کی خواتین یہ علمی اور عملی کمالات کے لحاظ سے ثانیئے زہرا سلام اللہ علیہا ہیں انہوں نے حضرت علی علیہ السلام سے اس بات کی خواہش کی کہ وہ عورتوں کو پڑھانے کے لئے مجلس رکھی حضرت علی علیہ السلام کی اجازت کے بعد ہر روز صبح جناب زہرا سلام اللہ علیہا کی بیٹی زینب سلام اللہ علیہا کی عورتوں کو پڑھایا کرتی تھی اور قوم فہ کے احتیاط کر آپ سے فیض حاصل کرتی تھی ایک روایت میں ہے کہ آپ عورتوں کو تفسیر قرآن پڑھا کرتی تھی ایک دن حضرت علی علیہ السلام نے سنا کہ آپ سورۃ مریم کی تفسیر بیان کر رہی ہیں ہیں زینب سلام اللہ علیہا میری آنکھوں کا نور میں نے سنا تم اس آیت کی تفسیر بیان کر رہی تھی زینب سلام اللہ علیہا کا ہاں جی بابا جان میری جان آپ پر فدا ہو یا علی علیہ السلام نے فرمایا اس کلمہ کے حروف تم لوگوں پر پر وارد ہونے والے مصاحب اور تکلیفوں کا رمزیہ بیان ہیں۔ اس وقت آپ نے کربلا کے مصاحب کا ذکر کیا زینب سلام اللہ علیہا نے ان مصیبتوں تو اور پریشانیوں کا بیان سن کر گر یہ کیازینب سلام اللہ علیہا یہ درس قرآن کے طور پر کوفہ کی عورتوں کو قرآنی معنے کا درس دیا کرتی تھیں اور انہیں قرآن کے علوم کے سمندر سے فائدہ پہنچایا کرتی تھی۔

حضرت زینب سلام اللہ علیہا شجرہ نبوت اور معدن رسالت سے ہیں:

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت کی دلیل حضرت امام حسن علیہ السلام کا وہ بیان ہے کہ جو آپ نے انہیں مخاطب کرکے فرمایا تھا آپ شجرہ نبوت اور معدن رسالت سے ہیں۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل روایات پر غور کریں ایک دن حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے دونوں بھائی امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی امام حسن علیہ السلام رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی بات حدیثوں کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے زینب سلام اللہ علیہا نے ان سے کہا میں نے سنا ہے کہ آپ لوگ کہہ رہے تھے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض حلال چیزیں واضح ہیں حرام امور کا آشکار ہیں لیکن بعض چیزیں مشتبہ ہیں جن کا حکم بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں ہے اور وہ انہیں تشخیص نہیں دے سکتے ۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا مزید وضاحت کرتی ہیں جو بھی مسترد بہ امور سے پرہیز کرے گا وہ اپنے دین اور عزت کو انصاف سے بچائے گا اور جو شخص مضطرب امور میں گرفتار ہو گا اس کے قدم حرام کی طرف بڑھیں گے وہ ایسے چراغ کی مانند ہے جو اپنے دیور کو کائی بار کروا رہا ہوں یقینا کا کھائیں میں بھیڑ بکریوں کے گرنے کا مشتبہ بہت زیادہ لوگ ایک خدا نے جو چیز حرام کی ہے وہی ہیں مشتبہ چیزوں کا انجام دینا حرام امور کی کی کھائی کی طرف بڑھنا ہے اور اس میں گرنے کا سبب ہے ہر انسان کے بدن میں ایک ایسا عضو ہے اگر اسی طرح اگر اس میں کوئی خرابی ہو تو سارے میں خرابی کا سبب ہوگا وہ عضو دل ہے۔ اے میرے بھائیو پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم جن کی تربیت اللہ نے کی کی سے کیا آپ نے سنا ہے کہ انہوں نے فرمایا خدا نے میری تربیت کی ہے اور بہت اچھی تربیت کی ہے ۔
آل وہ ہے جسے اللہ تعالی نے حلال کیا ہو اور قرآن نے بیان کیا ہو اور پیغمبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت کی ہو جیسے خریدوفروخت کا حلال ہونا نماز پڑھنا زکوۃ ادا کرنا رمضان کے روزے رکھنا حج کرنا جھوٹ خیانت کو ترک کرنا امر بالمعروف نہی الملک کرنا حرام وہ ہے جس کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اور قرآن نے بیان کیا ہے اور بطور کلی حرام و حلال کی ضد ہے لیکن مشتبہ ہم وہ ہیں کہ جن کا حلال یا حرام ہونا ہمیں معلوم نہیں ہے ایسا انسان جو کسی شے کے خیالات یا حرام ہونے کے بارے میں میں کچھ نہیں جانتا اگر وہ دنیا اور آخرت میں سعادت کا طلبگار ہے تو اسے مشتبہ امور کے بیچ نہیں جانا چاہیے اسے چاہئے کہ اللہ کی طرف سے عمر کی گئی چیزوں کو بجالائے اور حرام چیزوں کو تعریف کرے اور مشتبہ امور سے پرہیز کرے اس حال میں وہ یقینا سعادت مند ہوگا ورنہ وہ حرام کی طرف بڑھے گا اور آخر کا حرام امور کا مرد مرتکب ہوگا ۔ جب حضرت زینب سلام اللہ علیہ کا بیان یہاں تک پہنچا تو امام حسن علیہ السلام نے ان سے فرمایا خدا آپ کے کمالات میں اضافہ کرے آپ کا کہنا بالکل درست ہے ۔

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی پاکیزہ زندگی:

قرآن مجید کی نظر میں ہم اہم ہم قدروں میں ایک ایک تقوی اور پرہیز گاری پاکیزہ زندگی ہے اس کے بارے میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو وہ عالی مقام حاصل ہے کہ آپ کو مقام عظمت پر فیض کیا جاسکتا ہے آپ سے کبھی کوئی گناہ خطا سرزد نہیں ہوا آپ کی ساری زندگی تقوی کا اعلی نمونہ تھی۔ آپ کازہد سخاوت بلند ہمتی بے نظیر آپ کی پاکیزہ زندگی پر دلیل ہے آپ اس قدرت تک حصول تقوی خدا رسول اور اپنے امام کی اطاعت پر پابند تھے کہ عاشورا کے دن شدید ترین مصائب پر تحمل کے باوجود جب آپ قتل گاہ میں آتی ہیں اور دیکھتی ہیں کہ شرم لعین آپ کے بھائی کو قتل کرنے کے در پر ہے اس موقع پر امام حسین علیہ السلام آپ کی طرف دیکھتی ہیں اور فرماتے ہیں خیمہ واپس لے جاؤ اور میرے خاندان کی سرپرستی کرو حضرت صالح علیہ السلام کا حکم سن کر ان کی اطاعت کرتے ہوئے امام کے احترام الٹے پاؤں خیمے کی طرف طرف لے جاتی ہیں لیکن اپنی نظر امام حسین علیہ السلام کے چہرے سے نہیں ہٹا تی۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *