تازہ ترین

حراموش گلگت اور پاراچنار کے مومنین کی شہادت پر احتجاجی جلسہ

گلگت سانحہ عالم برج کے شہدا, پاراچنار کے حالیہ کوہاٹ میں شہید کئے جانے والے مومنین کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان سانحات کے مرتکب عناصر کی مذمت میں آج حوزہ علمیہ قم میں جامعہ روحانیت بلتستان, گلگت, نگر اور استور کی طرف سے ایک احتجاجی جلسہ منعقد ہوا جس سے مختلف علما کرام نے خطاب کیا

شئیر
50 بازدید
مطالب کا کوڈ: 800

خطاب میں علما کرام نے اتفاق و اتحاد پر زور دیتے ہوئے اس بات کی تاکید کی کہ ان تمام تر سانحات کا اصل سبب ملت تشیع پاکستان کے ما بین اتحاد و اتفاق کا فقدان ہے اور اتحاد کے فقدان کا اصل سبب ہماری انانیت اور خود غرضی ہے اور جبتک ہم انا کے خول سے باہر نکل کر قوم ملت کے لئے فکر نہ کریں تب تک یہی حال رہے گی.
اس عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حوزہ علمیہ قم کے برجستہ استاد حضرت آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے فرمایا کہ اتفاق اور اتحاد کی مخالفت میں دو قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں ایک تو عوام ہے وہ جہالت کی وجہ سے اختلافات کے شکار ہوتے ہیں ایسے لوگوں کو تعلیم دینے سے اور علم کی روشنی اجاگر کرنے سے اختلافت سے باز آجاتے ہیں اور دوسرا گروہ خواص کا ہے جن کے پاس علم موجود ہے انکو تقوی ہی ان اختلافات سے روک سکتا ہے دوسرا کوئی طریقہ کار نہیں .
آپ نے فرمایا: پاکستان میں مجلس وحدت مسلمین نے بریلوی مختلف تنظیموں سے اتحاد کرچکی ہے جبکہ شیعہ علما کونسل نے دیوبندی تنظیموں سے اتحاد کیا ہوا ہے اور دونوں اچھے اقدامات ہیں اور وقت کی ضرورت بھی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ بریلوی سنیوں کی طرح دیوبندی علما سے بھی یہ بیان دلوایی جائے کہ وہ اپنے بیانات میں اس بات کی تاکید کریں کہ شیعہ مسلمان ہیں اور ان کا قتل جائز نہیں. ایسے بیانات ہر سانحہ اور حادثہ کے بعد دلوائی جائے تو پاکستان کی سرزمین سے تکفیر خود بخود ختم ہوگی.
آپ نے شدت پسندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ نے صدام کو پالا اور آخر میں صدام کی شدت پسندی سے تنگ آخر راستے سے ہٹآ دیا اور پھر طالبان بنایا اور آخر میں اسکو بھی ہٹا دیا اور آج داعش کو بنایا اور ابھی خود ہی اس کے مخالف بنا. ان تمام تر عالمی حوادث میں آمریکہ ملوث ہے اور پاکستان میں بھی مسلمانوں کی تضعیف کرنے کے لئے یہ سب کچھ کر رہا ہے.
آپ نے گلگت بلتستان کے حالیہ حوادث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ گلگت بلتستان کی عوام ایک قوم ہے اور شناختہ شدہ قوم ہے جس طرح سے سبسڈی کے مسئلے میں پوری قوم شیعہ سنی, اسماعیلیہ اور نوربخشیہ سب ایک ہوئے اسیطرح سے دہشتگردی کے خلاف بھی قوم کو یکجا ہوکر خفیہ ایجنسیوں کے عزائم کو خاک میں ملانا ہوگا.
آپ نے کہا کہ جسطرح سے سابقہ سالوں میں گلگت بلتستان میں غیر باشندوں کو زمین الاٹ نہیں کی جاسکتی تھی آج بھی ہمیں یہی کرنا ہوگا ورنہ جی بی کا تشخص بھی ختم ہوجائے گا.
آپ نے حالیہ دہشتگری کو ایک الرٹ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ شیعہ مذہبی تنظیموں کو ابھی سے آیندہ الیکشن کے بارے میں غور کرنا ہوگا ورنہ پانی سر سے گزرنے کے بعد ندامت سے کوئی فائدہ نہیں ملے گا اور انتخابات کے حوالے سے جامعہ روحانیت بلتستان کا مذہبی پارٹیوں کو پیش کردہ منشور کو بہترین اور مفید قرار دے دیا.

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *