تازہ ترین

آج کے پر فتن دور میں حضرت عباس (ع) کی بصیرت سے درس لینےکی ضرورت هے۔

حسینیہ بلتستان قم المقدس میں عشرہ محرم الحرام کے نویں مجلس سے خطاب کرتے ھوے حجت الاسلام شیخ مشتاق حسین حکیمی نے فرمایا : امیر المومنین (ع) سے واقعه کربلا نیز واقعه کربلا کےبعد ائمه کرام کے قیام میں بنیادی رکاوٹ ناصرین اور مددگاروں کا فقدان تھا

شئیر
39 بازدید
مطالب کا کوڈ: 890

اور واقعه کربلا کا ایک حسن یه هے که سید الشهداء (ع) کے اصحاب اور انصار صفات و کمالات میں بے نظیر تھے اور تاریخ بشریت ان جیسے اعلی صفات انسانوں کا نمونه پیش کرنے سے قاصر هیں
سید الشهداء کے اصحاب و انصار میں علم، فقاهت، حلم، صبر، شجاعت، ایثار و قربانی و بصیرت جیسی اعلی انسانی صفات جلوه نما تھی آپ کے اصحاب و انصار کی فقید المثال قربانیوں کی وجه سےزمانے کے آمروں کی سر سے اسلام محفوظ رها۔ ان عظیم انصار میں سے ایک غازی با وفا صبر و شجاعت کے پیکر حضرت عباس علمدار (ع) تھے
ائمه هدی (ع) نے اپنے نورانی فرامین میں حضرت عباس کو عبد الصالح، خدا کے مطیع بندے، مجسم صدق و صفا پیکر اخلاص و وفا اور زمانه شناس، اهل بصیرت جیسے عظیم انسانی کمالات سے متصف کیا هے۔
شهادت حضرت عباس پر سید الشهداء (ع) کا « الان انکسر ظهری» کی تعبیر آپ کی عظمت اور واقعه کربلا میں عظیم کردار کی عکاسی کرتی هے۔
صبح عاشور یزیدیت کی طرف سے امان نامه دینا اور آپ کا اس امن نامه کو ٹھکرا کر یزیدیت کے منه پر مارنا در حقیقت آپ کی بصیرت کی دلیل هے۔
انسان با بصیرت فتنه اور مشکل حالات میں درست اور فصاحت و بلاغت زمانی و مکانی کو سامنے رکھ کر بات کرتا هے آپ کا امان نامه کو ٹھکرا کر زمانے کے امام کی اطاعت میں جان فدا کرنا تا قیام قیامت یزیدیت کے منه پر شجاعت و بصیرت کا طمانچه هے۔
آج کے پر فتنه دور میں همیں غازی با وفا کی بصیرت سے درس لیتے  هوئے حق اور درست راه کا انتخاب اور اپنے زمانے کے امام کی اطاعت کرنے کی ضرورت هے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *