عید مباهلہ
فتح مکہ کے بعد پیغمبر اسلام (ص) نے نجراں کے نصاریٰ کی طرف خط لکھا جس میں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ نصاریٰ نجراں نے اس مسئلہ پر کافی غور و فکر کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ساٹھ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو حقیقت کو سمجھنے اور جاننے کے لئے مدینہ روانہ ہو۔
غدیر، امامت اور رسالت کے تناظر میں
تاریخ اسلام میں 2 اھم اور بڑے واقعات رونما ھوئے جس کے نتیجے میں ایک سے رسالت اور دوسرے سے امامت وجود میں آئی ہے۔
عید غدیر اور چہاردہ معصومین(ع)
مذہب تشیع کی صداقت پر جہاں دسیوں دیگر احادیث دالت کرتی ہیں وہاں یہ دو حدیثیں بنیادی حیثیت اور مرکزیت کی حامل ہیں: ایک حدیث ثقلین [1] کہ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نوے دن کے اندر چہار مقام پر بیان فرمائی اور دوسری حدیث غدیر کہ جسے در حقیقت پہلی حدیث یعنی حدیث ثقلین کو مکمل کرنے والی کہا جا سکتا ہے جو پیغمبر اسلام نے غدیر خم کے میدان میں حجۃ الوداع سے واپسی کے موقع پر سوا لاکھ حاجیوں کے مجمع میں ارشاد فرمائی۔
