دعاء کمیل اردو ترجمہ کے ساته

بسم اللہ الرحمن الرحیم
بنام خدائے رحمن و رحیم

اٴَللّٰھُمَّ اِنّيِ اٴَسْاٴَ لُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتي وَ سِعَتْ کُلَّ شَيْءٍ،وَ بِقُوَّتِکَ الَّتي قَھَرْتَ
خدایا میراسوال اس رحمت کے واسطہ سے ھے جو ھر شے پر محیط ھے۔ اس قوت کے واسطہ سے ھے جو ھر چیز پر حاوی ھے

بِھٰا کُلَّ شَيْءٍ،وَخَضَعَ لَھٰا کُلُّ شَيْ ءٍ،وَذَلَّ لَھٰا کُلُّ شَيْ ءٍ، وَبِجَبَرُوتِکَ الَّتي غَلَبْتَ
اور اس کے لئے ھر شے خاضع اور متواضع ھے۔ اس جبروت کے واسطہ سے ھے جو ھر شے پر غالب ھے اور اس عزت کے واسطہ سے ھے

دعا مجیر اور اس اهمیت اردو ترجمه کي ساتھ

دعائے مُجیر، [عربی: دعاء المجیر] مشہور اسلامی دعاؤں میں سے ہے۔ احادیث کے مطابق یہ دعا جبرائیل امین کے توسط سے پیغمبر اکرم(ص) تک پہنچی ہے۔ کفعمی نے اس دعا کو اپنی کتابوں المصباح اور البلد الامین میں نقل کیا ہے۔ دعائے مجیر 88 فقروں پر مشتمل ہے اور ہر فقرے میں جملہ "أَجِرْنَا مِنَ النَّارِ يَا مُجِيرُ” دہرایا گیا ہے۔ گناہوں کی مغفرت کے لئے رمضان کی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخوں میں اس دعا کے پڑھنے کی سفارش کی گئی ہے۔
سند
دعائے مجیر پیغمبر اکرم(ص) سے مروی ہے جسے جبرائیل نے اس وقت آپ(ص) تک پہنچایا جب آپ(ص) مقام ابراہیم میں نماز بجا لانے میں مصروف تھے۔ اس دعا کو کفعمی نے اپنی کتابوں البلد الامین[1] اور المصباح[2] میں اور شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان میں[3] نقل کیا ہے۔

ماہ رمضان کی فضیلت قرآن و حدیث کی روشنی میں

لغت میں لفظ رمضان کےمعنی جلانا ہے اور یہ کلمہ «رمضاء» سے لیا گیا ہے کہ جس کے معنی حرارت کی شدت ہے، چونکہ اس مہینے میں انسانوں کے گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے ، اس لئے اسے ماہ مبارک رمضان کہا جاتا ہے۔
پیامبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہيں: «انما سمی الرمضان لانه یرمض الذنوب؛ ماہ رمضان کو رمضان اس لئے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی اس مہینہ میں گناہوں کو جلا دیتا ہے۔
رمضان قمری مہینوں میں سے ایک مہینہ کا نام ہے، یہ تنہا وہ مہینہ ہے کہ جس کا قرآن مجید میں نام آیا ہےاور ان چار مہینوں میں سے ایک ہے کہ جس میں خداوند متعال نے جنگ کو حرام قرار دیا ہے ( البتہ دفاع کی صورت ہو تو جائز ہے)۔
اس مہینہ میں آسمانی کتابیں قرآن کریم، انجیل، تورات، مختلف صحیفے اور زبور نازل ہوئی ہیں۔