یوم آزادی گلگت بلتستان… اپنوں کی غلامی سے آزاد کب ہوگا؟/تحریر : محمد حسن جمالی
آزادی بہت بڑی نعمت ہے ،دنیا کا ہر انسان آزادی کا متلاشی رہتا ہے، تمام شعبہ ہای زندگی میں ترقی اور پیشرفت کرکے کمال حاصل کرنے کے لئے آزادی بنیادی شرط ہے- جو قوم فکری طور پر آزاد ہوتی ہے وہ زندگی کے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواسکتی ہے- آزادی کے مقابل […]
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا دورہ سکردو .. پس پردہ ہدف کیا تها؟/تحریر : محمد حسن جمالی

رواں ہفتہ پاکستان کے وزیراعظم جناب شاہد خاقان عباسی صاحب نے خطہ بے آئین گلگت بلتستان کا دورہ کیا- ان کی اپنی پارٹی کے افراد نے پورے جوش و خروش سے ان کا پرتپاک استقبال کیا، نہایت احترام سے انہیں جلسہ گاہ میں لے جایا گیا، البتہ توقع کے برخلاف وزیراعظم صاحب عوامی اجتماع سے خطاب نہیں کرسکے چونکہ نااہل قرار پانے والے سابقہ وزیراعظم جناب نواز شریف نے گلگت بلتستان کے مسائل پر بالکل بے توجهی کرکے اہلیان گلگت بلتستان کو خفا کررکهے تهے جس کی وجہ سے ان کے نائب وزیراعظم جناب شاہد خاقان عباسی کی تشریف آوری سے قبل ان کے چہیتوں اور پارٹی کارکنوں کے پورا اہتمام کرنے کے باوجود وہ عوام کو جمع کرکے عوامی اجتماع تشکیل دینے سے قاصر رہے اس سے یہ شہ ضرور ملا کہ گلگت بلتستان والے مسلم لیگ ن کی حکومت سے بہت نالاں ہوچکے ہیں اور پہلے کی نسبت عوام میں مجموعی طور پر شعور کسی حد بیدار ہوچکا ہے- بہر صورت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکهنے والے لوگ آنجناب کا قریب سے دیدار کرنے اور خطاب سننے کے لئے اپنی تمام تر مصروفیات چهوڑ کر تقریب گاہ پہنچ گئے- -مقررہ وقت پر وزیر اعلی گلگت بلتستان سمیت ایوان بالا کے چیدہ افراد کی جهرمٹ میں وزیر اعظم صاحب اجتماع میں پہنچ گئے اور سٹیچ پر تشریف لے جاکر عوام سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اہالیان گلگت بلتستان کے کچھ بنیادی مسائل کو اپنی گفتگو کا محور قرار دیا اور اپنے ماسلف حکمرانوں کی سنت کو دوام بخشتے ہوئے انھوں نے بهی جی بی عوام کو بہت سارے سبز باغ دکهائے، طرح طرح کے ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور تکمیل کرنے کی نوید سنائی- انہوں نے اپنے دست مبارک سے بلتستان یونیورسٹی کا ایک بار پهر افتتاح کیا، بشمول اس افتتاح کے پانچ سے زیادہ بار اس یونیورسٹی کا افتتاح ہوچکا ہے- اس کے علاوہ اور بہت سارے وعدہ وعید کئے, یوں بزعم خود جی بی عوام کے جلسہ میں موجود افراد کو خوش کرکے وزیراعظم صاحب واپس لوٹے۔
تاریخچہ عزاداری امام حسین علیہ السلام/تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی
خامس آل عبا امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت اور مصیبت اس قدر عظیم تھی کہ گریہ و زاری آپ کے نام سے ملی ہوئی تھی اورجس طرح حریت،شجاعت، غیرت، دفاع از دین وغیرہ، امام حسین علیہ السلام کے نام سے ملی ہوئی ہیں۔اس دلخراش حادثے نے نہ صرف اہل اسلام کو متاثر کیا بلکہ عرشیان اورساکنان آسمان کے لئے یہ حادثہ سنگین ترہوا۔[ و جلت و عظمت المصیبة بک علینا و علی جمیع اہل السلام و جلت و عظمت المصیبة بک علینا و علی جمیع اھل السموات]١
تاریخچہ عزاداری مظلومیت امام حسین علیہ السلام کوہم تین حصوں میں تقسیم کر کے ہر ایک پرقسم مختصرروشنی ڈالیں گے۔
١۔ امام حسین علیہ السلام کی ولادت سے قبل ان کے لئے عزاداری:
روایت میں ہے کہ انبیاء الھی امام علیہ السلام کی ولادت سے کئی ہزار سال پہلے جب ماجرائے کربلا سے باخبر ہوئے تو ان کی مظلومیت پر گریہ کیا۔روایت میں ہے کہ جب جبرئیل[ع]حضرت
آدم علیہ السلام کو توبہ کرنے کے لئے کلمات کی تعلیم دے رہے تھے اور جب انہوں نے خداوند متعال کو پانچ مقدس اسماء سے پکارا،اور جب نام امام حسین علیہ السلام پر پہنچے تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور ایک خاص کیفیت ان پر طاری ہو گئی ۔
جناب آدم [ع]جبرئیل سے پوچھتے ہیں کہ میں جب پانچویں شخصیت پر پہنچاتونہیں معلوم کیوں ایک عجیب کیفیت طاری ہو گئی اور آنسو جاری ہوگئے ؟جبرئیل[ع] کہتے ہیں اس شخصیت پر ایک عظیم مصیبت آئے گی کہ تمام مشکلات و مصائب اس مصیبت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہیں ۔انہیں غریبانہ بالب تشنہ بغیریارو مدد گار شھید کر دیا جائے گا ۔جبرئیل امام حسین علیہ السلام اور انکے خاندان پرڈھائے جانے والے مصا ئب حضرت آدم علیہ السلام کو بیان کرتے ہیں یہاں تک کہ جبرئیل [ع] وآدم [ع] مثل مادر[فرزند مردہ]ان پر روتے ہیں [فبکی آدم و جبرئیل بکاء الثکلی٢]اور جب خداوند متعال نے حضرت موسی[ع] کے لئے امام حسین علیہ السلام کی مظلومانہ شھادت اور اہل حرم کی اسیری اور سر شھداء کا مختلف شھروں میں پھیرانے کی خبرسنائی تو حضرت موسی علیہ السلام نے بھی گریہ و زاری کیا ۔٣
