احتجاج ۔۔۔ ضرورت یا مجبوری
اگر اداروں میں میرٹ اور قابلیت کو ترجیح دے دی جائے اور حق دار کو اس کا حق اس کے دروازے پر مل جائے، حکمران طبقے عوامی ضروریات کو حل کرنے میں کوتاہی نہ کریں تو احتجاج کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔کسی کے پاس اتنا ٹائم نہیں کہ اس کو عزت و وقار کی روٹی مل رہی ہو اور وہ سڑکوں پر احتجاج کرتا پھرے، جب حقدار کو اس کا حق نہیں ملتا تو پھر وہ احتجاج کیلئے سڑکوں پر آتے ہیں۔ شاید آئینی حقوق اور گلگت سکردو روڈ کی تعمیر جیسے اہم منصوبے بھی اپنے تکمیلی مراحل کو طے کرنے کے لئے کسی احتجاج یا ہڑتال کے انتظار میں ہونگے۔
اسلام میں حجاب
پروردگار عالم اپنی کتاب قرآن حکیم میں ایمان لانے والے مردوں اور عورتوں کو حکم دیتا ہے اور تاکید کرتا ہے۔ سورہ نور کی تیسویں اور ایکتیسویں آیات میں فرماتا ہے کہ: (اے رسول) ایمانداروں سے کہہ دو کہ اپنی نظروں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ یہی ان کے لئے زیادہ […]
گلزار ہستی میں عورت کا کرار
ابنا: دنیا میں فقط اسلام ایسا دین فطرت ہے، جس نے عورت کو عورت اور خدا کی حسین مخلوق سمجھا ہے اور اس کی بشری کمزوریوں کو نہیں اچھالا بلکہ مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے حکم دیا کہ دونوں میں بہتر وہی ہے جو تقویٰ میں بہتر ہے۔ ان دانشوروں کی طرح اسلام […]
