روز "دحو الارض” کا مقام منزلت / تحریر و ترتیب: محسن عباس مقپون

روز "دحو الارض” کا مقام منزلت
اشاریہ
اسلامی سال کے گیارہویں مہینے کی پچیس تاریخ یعنی ۲۵ ذو القعدہ اسلامی تاریخ میں (روز دَحوُ الأرض) کے نام سے مشہور ہے، یہ دن زمین کا پانی سے باہر آنے کا دن ہے۔ بعض احادیث کے مطابق اس دن زمین کو موجودہ کائنات میں پھیلایا گیا۔ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن حضرت نوح کی کشتی کا کوہ جودی پر لنگر ڈالنا، حضرت ابراہیم اور حضرت عیسی کی ولادت اور حضرت آدم پر پہلی بار خدا کی رحمت کے نزول جیسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں دحو الارض بافضلیت دنوں میں شمار ہوتا ہے جس میں مختلف عبادات کی سفارش ہوئی ہے من جملہ ان میں غسل کرنا، روزہ رکھنا اور نماز پڑھنا شامل ہیں۔

زبان(2) / تحریر: ایس ایم شاہ

اسلام نے ہر اس کام کو حرام قرار دیا ہے جو معاشرے کے کسی فرد کی شخصیت کشی کا سبب ہو اور مؤمن کے احترام تو کو خانہ کعبہ کے احترام سے بھی بالاتر قرار دیا ہےاور ان کی عزت نفس مجروح کرنے کو کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے۔علما نے زبان کے ستر سے زیادہ گناہ ذکر کیے ہیں۔ غیبت، جھوٹ، سخن چینی، کسی کے راز کو فاش کرنا، ملامت کرنا، زبانی زخم پہنچانا، جھوٹی گواہی دینا اور گالی گلوچ کرنے کو تاکید کے ساتھ حرام قرار دیا ہے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی شخص اپنی غیبت کرنے کی کسی کو اجازت دے بھی دیں تب بھی اس کی غیبت کرنا شریعت میں جائز نہیں کیونکہ اس کا برا اثر ہر صورت میں باقی رہتا ہے۔ جاسوسی، دو زبانی، الزام تراشی، لعن و نفرین، شماتت کرنا، غنا، حجت بازی، عداوت و دشمنی، بغیر علم کے کج بحثی کرنا اورفضول باتیں کرنا، قرآن پڑھنے کو کسب معاش کا ذریعہ قرار دینا، کسی کی بے جا ستائش کرنا، بے مورد غصے کا اظہار کرنا، فقر و تنگدستی کا اظہار کرنا،

زبان / تحریر: ایس ایم شاہ

انسانی شخصیت کی عکاس،چابی اور اس کا ترجمان زبان ہے۔ علم و دانش، عقیدہ و اخلاق کی کلید زبان ہے، زبان کی اصلاح کے ذریعے عقائد و اخلاق کی اصلاح ممکن ہے۔ زبان دل کا ترجمان، عقل کا نمائندہ اور روح انسانی کا اہم ترین دریچہ ہے۔ یہ نہ تھک جاتی ہے، ہر ایک کی دسترس میں ہے اس میں کوئی ملال نہیں۔ انسانی جسم کے دوسرے اعضاء کی مانند یہ بھی ایک اہم الہی نعمت ہے۔