انسانی زندگی میں اخلاق کا کردار

انسانی زندگی میں اخلاق کا کردار
عقیدہ، اخلاق اور احکام کے مجموعے کا نام دین ہے۔ عقیدہ انسانی دل سے مربوط ہے، اخلاق کا تعلق اس کے ضمیر سے اور احکام کا تعلق اس کے اعضا و جوارح سے ہے۔ عقیدہ انسانی زندگی کو بامقصد بناتا ہے، اخلاق انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو سنوارتا ہے اور احکام انسان کے اعضا و جوارح کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔
اخلاقیات میں سے اکثر کا تعلق کسی خاص مسلک و مذہب کے پیروکاروں سے نہیں بلکہ یہ ہر باضمیر انسان کو شامل ہے۔ جیسے عدل و انصاف ایک ایسی خصوصیت ہے کہ دنیا کے جس کونے میں جائے تو وہاں اسے اچھی نظر سے دیکھا جاتا ہے، احسان کرنا، غریبوں کی مدد کرنا ، ہمسایوں سے نیک سلوک روا رکھنا، چھوٹے بڑے کے احترام کا پاس رکھنا اورحق گوئی سے کام لینے والے کو قدر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے،بااخلاق انسان ہمیشہ تواضع کو اپنی زندگی کا وتیرہ بناتا ہے، دوسروں کا احترام کرتا ہے در نتیجہ وہ خود بھی لوگوں کے درمیان ہر دل عزیز بن جاتا ہے، اپنی زبان کو کنٹرول میں رکھتا ہے اور پہلے سوچتا ہے پھر بولتا ہے، اس کا لہجہ ہمیشہ نرم ہوتا ہے،

کیا قبور کا احترام جائز نہ سمجھنے والوں کا عقیدہ بدل گیا ہے؟/تحریر: محمد حسن جمالی

سوشل میڈیا کا تعلق براہ راست انسان کے ذہن سے ہے۔ یہ جہاں انسان کی ذہن سازی کے لئے مؤثر ہتھیار ہے، وہیں انسانی ذہن کی تخریب کے لئے بھی کارآمد وسیلہ ہے۔ تربیت یافتہ پڑھے لکھے لوگ اسے مفید کاموں کے لئے استعمال کرتے ہیں اور تعلیم یافتہ تربیت سے تہی افراد اسے منفی سرگرمیوں کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ وہ اسے قبیح چیزوں کی تشہیر، مذہبی، لسانی اور قومی تعصبات کی ترویج، اسلامی تعلیمات کے خلاف نظریات کی اشاعت، حق اور باطل کی پہچان کے راستے میں ایجاد شبھات سمیت مختلف پریپیگنڈوں کو پھیلا کر سادہ لوح افراد کو گمراہ کرنے کا اہم ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ان ناپاک اہداف تک رسائی حاصل کرنے کے لئے وہ شب و روز سوشل میڈیا پر مشغول رہتے ہیں۔

حدیث پر اعتراضات اور ان کے جوابات/ باقر علی

حدیث پر اعتراضات اور ان کے جوابات
تحقیق کا خلاصہ
حدیث غدیرامیر اللہمومنین حضرت علی علیہ السلام کی بلا فصل ولایت و خلافت کے لئے ایک روشن دلیل ہے اور محققین اس حدیث کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں لیکن افسوس ہے کہ جو لوگ آپ کی ولایت سے پس و پیش کرتے ہیں، وہ بھی تو ا س حدیث کی سند کو زیر سواللہ لاتے ہیں اور بھی سند کو قابل قبول مانتے ہوئے اس کی دلالت میں تردید کرتے ہیں، لذا اس تحقیق میں کوشش کی گئی ہے کہ اس حدیث سے متعلق مہم ترین دوس اعتراضات کو بیان کر کے ان کے جوابات پیش کیے جائیں
کلیدی کلات:
حدیث غدیر اعتراضات، حضرت علی (علیه السلام)