نور اور ظلمت کا مقائیسہ ہی غلط ہے /تحریر : محمد حسن جمالی

3جنوری 2020 کو ٹرمپ نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عراق کی سرزمین پر ایرانی جرنیل قاسم سلیمانی کو اپنے ساتھوں سمیت بڑی بے دردی سے شھید کروایا، پوری دنیا کے انصاف پسند لوگوں نے اپنی بساط کے مطابق امریکہ کے اس بہیمانہ اقدام کی بھرپور مزمت کی ،انہوں نے مختلف طریقوں سے وائٹ ہاوس تک یہ پیغام پہنچادیا کہ امریکہ نے اس ناروا اور احمقانہ حرکت کے ذریعے اپنے لئے موت کا گڑھا کھودا ہے ،اس مجرمانہ اقدام نے اس کی بزدلی کو ایک بار پھر پوری دنیا کے سامنے عیاں کردیا ہے ، ہنر یہ نہیں ہے کہ کوئی دوسرے ملک کی سرزمین پر چڑ دوڑ کر اپنے حریف کو نشانہ بنائے ، اسے بہادری نہیں کہا جاتا ہے بلکہ عقلاء عالم کی نظر میں یہ ناتوانی اور لاچاری کی انتہا ہے ، اس پر مستزاد یہ بین الاقوامی قانون کی سراسر خلاف ہے لہذا اس کی جتنی مزمت کی جائے کم ہےـ

شہید سردار سلیمانی سے امریکا کو اتنی دشمنی کیوں تھی؟/فدا حسین ساجدی

سردار سلیمانی ایک بے نظیر اور عظیم شخصیت تھے آپ ایران کے سپاہ پاسداران کے القدس بریگیڈ کے کمانڈر تھے اس عہدے پر تقریبا 22سال یعنی شہادت تک فائز رہے۔
آپ کو زندگی میں اتنی عزت ملی جتنی عزت شاید ہی کسی کو نصیب ہوئی ہو۔ رہبر انقلاب نے آپ کو زندہ شہید کا لقب دیا تھا۔ آپ واقعی معنوں میں اشداء علی الکفار رحماء بینھم کا مصداق تھے۔ آپ نے استکباری طاقتوں کی نیند حرام کردی تھی جبکہ مسلمانوں اور دنیا کے مستضعف لوگوں کے لئے انتہائی مہربان تھے۔ ان کی آزادی اور ان کے تحفظ کی خاطر آپ نے اپنی پوری زندگی، جہاد میں گزار دی۔
ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم۔
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن۔

شھید قاسم سلیمانی، مقاومت کا درخشان ستارہ /تحریر : محمد حسن جمالی

شہادت کا درجہ بہت بلند ہے، یہ ہرکس وناکس کو نصیب نہیں ہوتا، اس عظیم مقام کو پانے کے لئے انسان کو بڑی محنت اور ریاضت کرنا پڑتی ہے، تمام آلودگیوں سے اپنے نفس کو پاک کرکے راہ خدا میں اخلاص سے جہاد کرنے کے نتیجے میں ہی انسان شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوسکتا ہے، اگر کرہ ارض کے مسلمانوں کو حقیقی معنوں میں شہادت کی فضیلت اور شھید کے عظیم مقام کا ادراک ہوجائے تو وہ سارے شہادت کی آرزو لے کر میدان جہاد میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی ضرور کوشش کرتے ـ