فرائض زوجین کے اسلام کی نگاہ میں

مقدمہ
پروردگار عالم کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ایک بہترین ہمسر ہے جس کے ساتھ انسان پوری زندگی گزارتا ہے جیسا کہ پیغمبر اکرمؐ کا بھی فرمان ہے کہ صالح بیوی انسان کی سعادتمندی ہے ۔ جو نہ صرف دنیا میں باعث سعادت ہے بلکہ آخرت میں بھی باعث نجات ہے اور نہ صرف اس سے جسمانی لذتیں اٹھاتا ہے بلکہ معنوی لذتیں بھی اٹھاتا ہے۔ اور اپنے منزل حقیقی کی جانب بڑھنے میں ایک دوسرے کے مددگار بھی ہے۔
ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئےاسلام نے میاں اور بیوی پر ایک دوسرے کے لئے کچھ فرائض معین کیا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی خاندانی زندگی کو پر سکون بنا سکتے ہیں۔ لیکن اگر میاں بیوی ایک دوسرے کی نسبت اپنے فرائض کو انجام نہ دیں تو ایسی صورت میں خاندان نہ صرف باعث سکون نہیں ہوسکتا بلکہ اس کے برعکس باعث آزار و اذیت اور بے چینی ہے۔

عدالت و جدان اور قیامت صغری

عدالت و جدان اور قیامت صغری/ تحریر: احمد علی جواہری
قرآن مجید سے اچھی طرح معلوم ہوتاہے کہ روح اور نفس انسانی کے تین مراحل ہیں۔
1. نفس امارہ: یعنی سکرش نفس، جو انسان کو ہمیشہ برائیوں اور بدیوں کی دعوت دیتاہے اور شہوات اور فجور کو اس کے سامنے زینب بخشتا ہے، یہ وہی چیز ہے کہ جب اس ہوس باز عورت ، عزیز مصر کی بیوی نے اپنے بُرے کام کے انجام کا مشاہدہ کیا تو کہا (وما ابرئ نفسی ان النفس لامارة بالسوء ) میں ہرگز اپنے نفس کو بری قرار نہیں دیتی کیونکہ سرکش نفس ہمیشہ برائیوں کا حکم دیتا ہے۔

حضرت خدیجه الکبری کی شخصیت پر ایک نگاه/قلم کار : صادق الوعد قم ایران

تمام شیعه سنی مؤرخین اس بات پر متفق هیں که عورتوں میں سب سےپهلے نبی اکرم ص پر ایمان لانے والی حضرت خدیجه کی ذات گرامی تھیں.حضرت خدیجه ع دختر مکه آپ کے چچا زاد بھائی ورقه بن نوفل مذهب عیسائیت کے بهت بڑے نامور پادری تھے .اسی وجه سے حضرت خدیجه ع کا گھرانه عیسائیت کے بڑے مذهبی خاندان میں شمار هوتا تھا .اور حضرت عیسی مسیح پر مکمل ایمان رکھنے والا خاندان سے آپ کا تعلق تھا .اسی وجه سےآپ ع نے پهلے سے هی نبی آخر الزمان کے بارے میں سن رکھی تھی . بهت سارےعیسائی خاندانوں کی طرح آپ بھی مکه میں صرف اس لئے ره رهی تھی تاکه آخر ی نبی دنیا میں تشریف لائیں پھر ان کے ساتھ ازدواجی زندگی تشکیل دیں.آپ مال ومتاع اور حسن صورت وسیرت هرحوالے سے کسی سے کم نه تھی. اسی وجه سے مکه کے بهت سارے افراد آپ ع سے ازداج کرنے کا اظهار کرنے کے باوجود آپ ع نے ان سب کو ٹھکرا کر متوقع واقعه عظیم کا انتظار کرنے لگی .