یوم مردہ باد امریکہ

یوم مردہ باد امریکہ —– کیوں؟
یہ 16 مئی ہی ہے جس کی وجہ سے ارضِ مقدس فلسطین میں گذشتہ 70 برس سے ظلم کا راج ہے
15 مئی 1948ء کو برطانیہ و فرانس کی سازش اور امریکہ کی مکمل پشت پناہی سے دنیا کے نقشے پر اسرائیل نامی ملک کو وجود بخشا گیا۔ انبیاء ؑ کی سرزمین فلسطین پر ناجائز قبضہ کرکے دنیا بھر کے یہودیوں کو زبردستی لاکر یہاں آباد کر دیا گیا اور 16 مئی کو امریکہ نے ہی سب سے پہلے اس ناجائز ریاست کو تسلیم کیا۔ نہ صرف اس ناجائز وجود کو تسلیم کیا گیا بلکہ اس کی ناجائز و غاصبانہ قبضہ کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا, گویا اسرائیل کے نام سے امریکہ نے دوسرا جنم لیا ہو۔ یہی وہ دن ہے جس کے بعد سے مسلسل مسلمانوں کے قلب میں گھوپنے گئے اس خنجر نے عالم اسلام کو تب سے زخمی کر رکھا ہے۔

عدالت در نهج البلاغه

مقدمہ

پروردگار عالم نے اس وسیع و عریض کائنات کو بنانے کے بعد اس کے اندر مختلف قسم کی مخلوقات کو بسایا ان تمام میں سے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر خلق فرمایا۔ باقی تمام چیزوں کو انسان کی خاطر بنایا اور انسان کو پروردگار عالم نے خود اپنی عبادت کی خاطر ۔ اسی لئے حدیث قدسی میں ارشاد ہوتا ہے: ’’خلقت الأشیاء کلها لک و خلقتک لی‘‘ [1] یعنی چاند ، ستارے، دریا، کہکشاں، زمین و آسماں، چرند پرند ،سب کے سب کو تمہاری خاطر خلق کیا ہے اور تمہیں اپنے لئے کیا ہے۔ اسی مطلب کی طرف سورہ ذاریات  میں بھی  اشارہ ہوا

ہے:

کیا لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کرنا جرم ہے ؟

یہ تو ہم نے سن رکھا تھا کہ اگر عوام ماوراء عدالت حکومت سے کسی فیصلے کا مطالبہ کیا جائے تو وہ قانون شکن ہیں اور مجرم ـ دنیا کی اقوام ایسے لوگوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں ، انہیں بے شعور اور کم عقل لوگوں کی فہرست میں گردانتی ہیں ،ان کے مطالبے کو غلط اور بے جا تصور کرتی ہیں ، وہ اسے غیر اصولی اور غیر منطقی قرار دیتی ہیں ، دنیا کے سارے لوگ ان سے یہ کہدیتے ہیں ارے” بے وقوفو” زرا عقل سے کام لیا کرو ،آپ کا یہ مطالبہ جنگل کے حیوانی معاشرے میں شاید قابل قبول ہو مگر انسانی معاشرے میں ہرگز قابل قبول نہیں ـ