انقلاب اسلامی اور استعماری طاقتوں کی سازشیں /تحریر: محمد حسن جمالی

11فروری 1979ء کو ایران کی سرزمین پر انقلاب اسلامی کا سورج طلوع ہوا، اسی وقت سے آج تک استعماری طاقتیں اس کے خلاف پر سر پیکار ہیں، اسے کمزور کرنے کے لئے وہ مختلف طریقوں سے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتی آئی ہیں، کیونکہ انقلاب اسلامی ان کے مفادات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوا ہےـ اس سے پہلے امریکہ اور اسرائیل شتر بے مہار کی طرح آزاد تھے، وہ اپنی مرضی سے پوری دنیا پر بالواسطہ یا بلاواسطہ حکمرانی کررہے تھے، وہ دنیا کے ممالک کے حکمرانوں کو ڈرا دھمکا کر بعض کو لالچ اور طمع دلاکر اپنے قبضہ قدرت میں لیتے، پھر ان ملکوں کے قیمتی زخائر سے ناجائز استفادہ کرتے، ان کے تیل، معدنیات سمیت دوسرے منافع بخش منابع کی ثروتوں کو غصب کرکے لے جاتےـ دنیا کے کسی بھی ملک میں جب وہ اپنے خلاف مزاحمت کا ذرہ برابر احساس کرتے تو فوری طوری طور پر اس ملک کے لوگوں کو آپس میں لڑاتے اور انہیں آپس میں متحد ہونے نہیں دیتے تھے۔
آئی ایس او پاکستان ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی کا لازوال تحفہ/تحریر: ایس ایم شاہ
دنیا میں وہی افراد کامیاب شمار کئے جاتے ہیں جنہوں نے اپنی آئیڈیالوجی کی خاطر تن من دھن کی قربانیاں دی ہیں اور ہر مشکل کو سر کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
جب تک انسان ایک خاص نظریے کے زیر سایہ چل رہا ہوتا ہے تو اس وقت تک وہ شخص اپنے ضمیر کا سودا نہیں کرسکتا۔
ڈاکٹر شہید جہاں ایک شب زندہ دار شخصیت تھے اور عمومی طور پر دعا و مناجات کی محفلیں سجاتے تھے تاکہ نوجوان طبقہ شہوت نفسانی کا اسیر ہونے کے بجائے اس ہستی سے لو لگا بیٹھے کہ جس کی محبت دائمی‛ جس کا عشق لازوال اور جس کی رحمتیں بے انتہا ہیں۔ جس ہستی سے حقیقی رابطہ برقرار ہونے کے بعد کبھی یہ رابطہ ٹوٹنے کا نام نہیں لیتا‛ وہیں رہبانیت سے اجتناب کرتے ہوئے آپ خود بھی موجودہ حالات سے اچھی طرح آگاہ رہتے تھے اور اپنے دوست احباب کو بھی دنیا جہاں میں رونما ہونے والی نت نئی تبدیلیوں کے بارے میں خصوصی نظر رکھنے کا مشورہ دیتے تھے۔
کیا یہ اسرائیل نوازی نہیں؟/تحریر: نصرت علی شہانی
کالم میں نہایت افسوسناک بہتان تراشی کی گئی کہ دوسرے ملکوں کے شیعہ طلباء کی ایران میں دینی تعلیم کے دوران برین واشنگ کی جاتی ہے اور وہ واپس جا کر انقلاب کا نمائندہ بنتا ہے۔ کالم نگار اگر پاکستان میں رہتے ہیں تو یہ سنگین الزام لگانے سے پہلے وطن عزیز کو سامنے رکھتے، جہاں گذشتہ چالیس سال میں ہزاروں شیعہ دینی طلباء ایران سے تعلیم حاصل کرکے آچکے ہیں۔ انقلاب لانے، تختہ الٹنے کی ایک بھی جھوٹی خبر کالم نگار ثابت نہیں کرسکتے۔ ایران سے پڑھ کر آنیوالے تو درکنار کسی مقامی مدرسہ کا شیعہ طالب علم بھی کسی خودکش حملے میں ملوّث نہیں، البتہ طالبان کی نفاذِ اسلام کیلئے اسلام آباد کی طرف لشکر کشی، تحریک نفاذِ شریعت، تحریک خلافت، داعش وغیرہ کے اقتدار و انقلاب کیلئے کئے گئے اقدامات کی تفصیل بھی محی الدین صاحب کو بتانا چاہیئے کہ انکی تعلیم و برین واشنگ کہاں کی گئی۔؟
