فطرت کی آواز / تحریر: ایس ایم شاہ

رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی کی غرض سے باہر سٹرک پر نکلا ہی تھا اتنے میں ایک  وجیہ چہرے والے شخص سے میری ملاقات ہوئی۔ قیافے سے معلوم ہورہا تھا کہ  یہ کوئی اہل معرفت شخص ہے۔ میں نے متواضعانہ انداز سے انہیں سلام کیا۔ انھوں نے محبت بھرے لہجے میں میرے سلام کا جواب دیا۔ ان کا اخلاق بھی مثالی تھا جس سے میں بہت متاثر ہوا۔ راہ چلتے چلتے حال احوال بھی دریافت کیے۔ اتنے میں نے موقع غنیمت جان کر وقت ضائع کیے بغیر پوچھا: حضور کیا دین سے متعلق کچھ سوالات کرسکتا ہوں۔ انھوں نے کہا ضرور لیکن ہمیشہ کے لیے یاد رکھنا

سیرت حضرت فاطمہ زهرا  سلام اللہ علیہا  میں موجود چند  تربیتی نمونے/ تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

مقدمہ:

حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کےبارے میں کچھ لکھنا عام انسانوں کی بس کی بات نہیں آپ کے فضائل اور مناقب خدا وندمتعال،  رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلماورائمہ معصومین علیہم السلام ہی بیان کر سکتے ہیں  ۔آپؑ کائنات کی وہ بے مثال خاتون ہیں جنہیں دو اماموں کی ماں بننے کا شرف حاصل ہوا ۔آپؑ وہ ممدوحہ ہیں جس کی مدح سورۃ کوثر ،آیت تطہیر اور سورۃ دہر جیسی قرآنی آیتوں اور سوروں میں کی گئی۔آپؑ  وہ عبادت گزار ہیں جس کی نماز کے وقت زمین سے آسمان تک ایک نور کا سلسلہ قائم ہو جاتا تھا ۔

علم کے دریچے/ تحریر: ایس ایم شاہ

علم ایک لازوال دولت ہے۔ مال کی حفاظت انسان کو خود کرنا پڑتا ہے جبکہ علم انسان کی حفاظت کرتا ہے۔ مال خرچ کرنے سے کم ہوتا جاتا ہے جبکہ علم استعمال کے حساب سے بڑھتا بھی جاتا ہے۔ علم ایک ایسا نور ہے کہ جس کی نورانیت کائنات میں ہر سو پھیلی ہوئی ہے۔ علم کے مقابلے میں جہل آتا ہے جو کہ گھٹاٹوپ تاریکی کا نام ہے۔ جس میں پڑے انسان کو نہ کسی  کے مقام و رتبے کا احساس ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کی شخصیت و خودی کی قدر و قیمت کا اندازہ۔ اسلامی روایات کی رو سے انسان جب کچھ بھی نہیں جانتا ہے تو وہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ میں بہت  کچھ جانتا ہوں۔ جتنا وہ علم حاصل کرتا جاتا ہے تو اس کے اندر اپنی جہالت کا احساس بھی بڑھتا  ہی چلا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ایک سٹیج تک پہنچنے کے بعد اپنے اندر یہ احساس کرنے لگتا ہے کہ میں کچھ بھی نہیں جانتا ہوں۔