وقف کی اہمیت اور افادیت قرآن و سنت کی نگاہ میں/تحریر: محسن عباس

انسان جس دین ، مکتب یا آئین سے تعلق رکھتا ہو، اس کی فطرت میں ہے کہ وہ خود،  اس کا نام اور اس سے تعلق رکھنے والے تمام  چیزیں ہمیشہ کے لئے باقی رہے۔ دوسری طرف تمام بشریت اس بات  پر یقین رکھتی ہے کہ  وہ جسمانی(Physically)طور پر  ہمیشہ رہنے والا نہیں ہے، پس ان دو حقیقتوں کی روشنی میں عاقل انسان ہمیشہ اس کوشش میں رہتا ہے کہ  اس کا نام جاودان ہو اور اس کے اموال اور اس کے منافع اس کو ہمیشہ کے لئے ملتا رہے۔یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کوئی ایسا وسیلہ ہے جس کے ذریعے یہ تمام مقاصد حاصل ؟ 

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کا امیر المومنین حضرت علیعلیہ السلام سے محبت /تحریر : محمد لطیف مطہری کچوروی

 شیعہ کے اصطلاحی معانی میں سے ایک خاندان نبوت و رسالت کے ساتھ محبت و دوستی ہے اور آیات و روایات میں اس بات کی زیادہ تاکید کی گئی ہے ۔اس کے علاوہ بےشمار احادیث  ایسی ہیں جن میں  حضرت علی علیہ السلام کی محبت کو واجب و لازم قرار دیا گیا ہے یہاں تک کہ حضرت علی علیہ السلام سے محبت و دوستی  کو ایمان اور ان سے دشمنی و عداوت کو نفاق کا معیار قرار دیا گیا ہے ۔سیوطی آیت کریمہ {وَلَتَعْرِفَنَّ هُمْ فىِ لَحْن ِالْقَوْل} {اور آپ انداز کلام سے ہی انہیں ضرور پہچان لیں گے}کی تفسیر میں ابن مردودیہ اور ابن عساکر سے نقل کرتے ہیں کہ :آیت کریمہ میں لحن القول سے مراد علی ابن ابی طالب کی نسبت دشمنی اور کینہ رکھنا ہے ۔

عالمی شخصیت بننے کے لئے آفاقی سوچ رکھنا ضروری ہے /تحریر:محمد حسن جمالی 

ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ عالمی شخصیت بن کر ابھرے، علمی اور عملی میدان میں ایسی عظمت کا مالک بن جائے جس کے سبھی لوگ معترف ہوں، وہ معاشرہ انسانی میں ایسی خدمات سرانجام دینے میں کامیاب ہوجائے جو اخلاص سے بھرپور ہوں، وہ ایسے کارھائے نمایاں انجام دینے میں موفق ہوجائے جو بنی نوع انسان کو درپیش مسائل اور مشکلات کی گرہیں کھولنے میں ممد ومعاون ثابت ہوجائیں، غرض ہر عقل سلیم کے حامل انسان کی یہ آرزو ہوتی ہے کہ  وہ قومی ،لسانی اور علاقائی حدود اور چاردیواری سے نکل کر عالم انسانیت کی فلاح وبہبودی کے لئے وسیع پیمانے پر کام کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کرکے دنیا وآخرت دونوں میں سرخرو نکلے ـ