كُنْ فِي الْفِتْنَةِ كَابْنِ اللَّبُونِ، لاَ ظَهْرٌ فَيُرْكَبَ، وَلاَ ضَرْعٌ فَيُحْلَبَ

نہج البلاغہ صدائے عدالت  درس نمبر 1

اثر: محمد سجاد شاکری

حصہ اول: شرح الفاظ 

قَال علي (علیہ السلام):

 كُنْ فِي الْفِتْنَةِ كَابْنِ اللَّبُونِ، لاَ ظَهْرٌ فَيُرْكَبَ، وَلاَ ضَرْعٌ فَيُحْلَبَ

1۔ الْفِتْنَة:

یہ کلمہ اصل میں "فتن” سے مشتق ہوا ہے۔ جس کے معنی سونے کو آگ کی بھٹی میں ڈال کر پگلا کر خالص سونے کو اشیائے اضافی سے الگ کرنے کے ہیں۔(مفردات راغب/ 371)

کیا علم اور دین میں تعارض ہے؟/تحریر:  محمدحسن جمالی 

 

آج کے اس پیشرفتہ ترین دور میں بھی شعبہ تعلیم سے مربوط بعض افراد کے لئے کچھ علمی مسائل معمہ بنے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ روشنفکری کے نام سے دین سے دور ہوتے جارہے ہیں ـ ان کے خیال میں دین کے اندر جدید مسائل کا حل موجود نہیں ـ وہ کچھ سائنسی معلومات اور ریاضی فارمولے ازبر کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم تو بہت بڑے دانشمند ہیں اور دینی تعلیمات حاصل کرنے سے ہم بے نیاز ہیں ـ وہ پوری صراحت سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ دین سے دور رہنا ہی انسان کی  ترقی اور تکاملی کا راز ہے ـ

تاریخچہ علم منطق/تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

تاریخچہ علم منطق

THE HISTORY OF LOGIC

[دورہ یونان}

علم منطق  کب اور کیسے اپنے سیر تکامل کو طے کیا اس کا بیان ایک دشوار اور ناممکن کام ہے لیکن اکثر مورخین کا عقیدہ ہے کہ اس علم کی بنیاد دوران یونان باستان سے ملتا ہے ۔تاریخی کتابوں کےمطابق   پہلا شخص جس نے عقلی استدلال سےاستفاد ہ کیا وہ {پارمیندس م  487} تھا۔ اس نے ان مباحث کو جدلی رو ش کےمطابق بیان کیا  لیکن اس کے بعد [زنون م426۔491] جو پارمیندس کے شاگرد تھااپنے استاد کی پیروی کرتے ہوئے اس روش کو مزید آگے لےگیا  اوراس استدلالی روش کومزید رونق بخشا۔