قیام امام حسین علیہ السلام کے اہداف امام خمینی رح کی نظر میں/تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

مقدمہ:
کربلا وہ عظیم درسگاہ ہے جہاں ہر انسان کے لئے جو جس مکتب فکر سے بھی تعلق رکھتا ہو اور جس نوعیت کی ہو درس ملتا ہے یہاں تک غیر مسلم ہندو ،زرتشتی،مسیحی بھی کربلا ہی سے درس لے کر اپنے اہداف کو پہنچے ہیں ،گاندی اپنے انقلاب کو حسین ابن علی علیہ السلام کی مرہون منت سمجھتا ہے یہ سب اس لئے کہ حسین ابن علی علیہ السلام نے کربلا کے ریگستان میں حق اور حقانیت کو مقام محمود تک پہنچایا اور قیامت تک ظلم اور ظالم کو رسوا کر دیا اگرچہ مادی اور ظاہری آنکھوں کے سامنے حسین ابن علی علیہ السلام کو کربلا میں شکست ہوئی لیکن حقیقت میں اور آنکھوں کے سامنے سے پردہ ہٹ جانے والوں کی نظر میں حسین ابن علی علیہ السلام کامیاب و سرفراز رہے یہی وجہ تھی کہ حر نے اپنے آنکھوں سے فتح و شکست کو دیکھ لیا اور جب ان کی آنکھوں کے سامنے سے پردہ ہٹایا گیا تو یہ کہتے ہوئے فوج یزید سے نکل گئے:
نئے وزیراعظم کا شعار نیا پاکستان مگر کیسے؟/تحریر : محمد حسن جمالی

ہر انسان شعوری یا لاشعوری طور پر اپنی زندگی کو کسی ہدف کے تعاقب میں گزارتا ہے، لیکن ہدف سب کا یکساں نہیں ہوتا بلکہ مختلف ہوتا ہے- ہدف کی تعیین وتشخيص انسان کی اپنی صوابدید پر موقوف ہوتی ہے، جتنا انسان پڑھا لکھا، تعلیم وتربیت یافتہ اور صاحب بصیرت ہوگا اتنا ہی وہ اپنی زندگی کو بلند ہدف کے پیچھے صرف کرے گا – لیکن اس کا برعکس اگر انسان علم وآگاہی سے تہی ہو، اس کی فکری تربیت میں نقص ہو یا وہ بصیرت کا مالک نہ ہو تو بلاشبہ اس کی زندگی کا ہدف پست، محدود اور بے ثمر ہوگا-
حسن و قبح عقلی پر ایک نظر/تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

علم کلام کےاہم مباحث میں سے ایک حسن و قبح عقلی کا بحث ہے ۔اس سے مراد یہ ہے کہ کچھ افعال ذاتی طور پر حسن {اچھے} اور کچھ افعال ذاتی طور پر قبیح{ برے} ہیں ۔ معتزلہ اور امامیہ حسن و قبح عقلی کے قائل ہیں جبکہ اشاعرہ اس کی نفی کرتے ہیں۔
