گلگت بلتستان جابرانہ ٹیکسز کا نفاذ اور عوامی رد عمل۔ تحریر: ایس ایم شاہ

حکومت کی جانب سے دوسری مرتبہ وعدہ خلافی نے عوام کو تیسری مرتبہ سڑکوں پر لے آیا۔ اب حکمرانوں سے عوام کا اعتماد مکمل طور پر اٹھ چکاہے۔ کئی مرتبہ تسلسل سے بڑے شدّو مدّسے وعدے کیے گئے مگر ایک پر بھی ابھی تک عملدرآمد نہ ہوسکا۔ یہاں کے عوام کا کہنا ہے کہ جب تک ہماری آئینی حیثیت کا تعین نہیں ہوگا تب تک ہم کسی قسم کا  ٹیکس نہیں دیں گے۔لیکن حکومت بلکل برعکس سمت جاری ہے۔ وزیر اعظم جناب خاقان عباسی تو یہاں کی عوام سے بہت  ہمدردی رکھتے ہیں۔ ان کے برسراقتدار آتے ہی گلگت بلتستان کا ایک اعلی سطحی وفد جب ان سے خصوصی ملاقات کے لیے گئے اور اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ ہمارا تعلق جی بی اسمبلی سے ہے تو جناب والا نے بڑے معصومانہ انداز سے تعجب کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ نام میں پہلی بار سن رہا ہوں۔ سلام ہو ایسے سربراہان مملکت پر، ان کی معلومات پر اور ان کی دلچسپیوں پر۔ اب آئینی حقوق کا معاملہ تو تحت الشعاع میں چلا گیا ہے۔ تقریبا تین سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود جناب سرتاج عزیز کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی ابھی تک ایک رپورٹ بھی وزیر اعظم کو نہ بھیج سکی۔ آگے تو اللہ ہی حافظ ہے۔ 

پاکستانی عوام ،حکمران اور فوج.تحریر: محمد حسن جمالی

پاکستانی غیور عوام  کی جدوجہد اور قربانی کے نتیجے میں  پاکستان بنا ۔سن 1947 کو پاکستانی قوم آزادی کی نعمت سے مالا مال ہوئی، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ  نااہل افراد نے پاکستانی قوم کو دوبارہ غلامانہ زندگی  گزارنے پر مجبور کردیا ،جس کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ آج تک جاری ہے۔آج پاکستان میں نعرہ تو جمہوریت کا لگایا جاتا ہے لیکن حقیقت میں اس ملک پر بادشاہت کا نظام حاکم دکھائی دیتا ہے۔

عقل کے لحاظ سے توبہ کا قبول ہونا

سوال: کیا عقل بھی گنہگاروں کی توبہ قبول کرنے کی نصیحت کرتی ہے ؟

اجمالی جواب:

 تمام علمائے اسلام کا اتفاق ہے کہ اگر توبہ جامع الشرائط ہو تو وہ خدا کی بارگاہ میں مقبول ہے اور آیات و روایات بھی واضح طور پر اس بات پر دلالت کرتی ہیں لیکن اس سلسلہ میں بہت سی بحثیں ہوئی ہیں کہ توبہ کو قبول کرنا عقلی ہے یانقلی یا عقلائی ہے ۔