حضرت سید عبدالعظیم حسنی ع

حضرت سید عبدالعظیم حسنی ع

آپ کی ولادت چار ربیع الثانی 173 ھجری شھر مدینہ منورہ میں ہوئی. حضرت عبدالعظیم حسنی حضرت عبداللہ بن علی ع کے بیٹے ہیں اور چوتھے سلسلہ نسب سے حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی اولاد سے ہیں
حضرت عبدالعظیم حسنی ع بہت بڑے دانشور اور معصومین علیہم السلام کے راویوں میں سے ہیں حضرت کا چہرہ مبارک بہت نورانی اور ملنسار تھا آپ معصومین علیہم السلام کے با اعتماد لوگوں میں سے تھے. آپ کا شمار اھل بیت علیہم السلام کے نزدیک بہت نیک اور پاکیزہ لوگوں میں ہوتا تھا. آپ کی زندگی کے دوران بنو عباس کی حکومت تھی جو آئے روز شیعیان پر ہر طرح کے ظلم و ستم کرتے تھے. اس کے باوجود اسلام ناب کے حقیقی پیرو کار اور حافظان دین کے لیے معصومین علیہم السلام کی روایات لکھنے والے لوگوں میں شمار کیا جاتا تھا حضرت عبدالعظیم حسنی ع کا عقیدہ مکتب تشیع کے لیے مثل راہ ہے اتنی سختیوں اور مصیبتوں کے باوجود حقیقی اسلام پر قائم رہنا اور روایات کا نقل کرنا بہت بڑا کام ہے

راه های رسیدن به خوش اخلاقی در خانواده و اجتماع

به موضوع اخلاق در آموزه های نبوی، علوی و حسنی و سیره اهل بیت(ع) اشاره کرد و گفت: اگر می‌خواهیم ببینیم که ضیافة الله در وجود ما محقق شده، باید جانمان را به نسخه طبیب عالم عرضه نماییم. امیرالمؤمنین(ع) در شأن پیامبر(ص) فرمود «طَبِیبٌ دَوَّارٌ بِطِبِّهِ»(نهج‌البلاغه/خطبه۱۰۸). این طبیب دلسوز عالم در ابتدای ماه رمضان نسخه‌ای […]

امام خمینی رحمت اللہ علیہ دنیا کے مختلف شخصیات کی نگاہ میں /ترجمہ و ترتیب : اشرف حسین صالحی ۔۔

الف : امام خمینی دنیا کے مسلمانوں کی نگاہ میں گویا وہ صدر اسلام کی آزمائشات(فتنۃ الکبری) کی شخصیتوں میں سے ایک شخصیت تھے کہ جو ایک معجزہ کےساتھ اس دنیا کی طرف واپس آگئے تاکہ بنی امیہ کی حکومت اور شہداء اہل بیت علیہم السلام کے خون میں غلتیدہ ہونے کے بعد امیر المومنین علی علیہ السلام کے لشکر کی رہبری کریں …
وہ ایک معجزہ کے ساتھ واپس آئے .
محمد حسنین ھیکل؛ مصر کا مشہور رپورٹر:
گویا وہ صدر اسلام کی آزمائشات(فتنۃ الکبری) کی شخصیتوں میں سے ایک شخصیت تھے کہ جو ایک معجزہ کےساتھ اس دنیا کی طرف واپس آگئے تاکہ بنی امیہ کی حکومت اور شہداء اہل بیت علیہم السلام کے خون میں غلتیدہ ہونے کے بعد امیر المومنین علی علیہ السلام کے لشکر کی رہبری کریں۔۔۔ وہ ایک بندوق کی گولی کی طرح تھے کہ جو صدر اسلام سے بندوق سے نکلے اور بیسوی صدی کے دل میں آکر لگے۔(1)