آخوند قاسم مرحوم (مرچو ) رحمت اللہ علیہ

آخوند قاسم والد محمد کا تعلق گلگت بلتستان گلتری بباچن سے ہے آپ نے دینی تعلیم کی ابتداء آبائی گاؤں بباچن ہی سے کی اور شیخ غلام حیدر مدقق نجفی (رح) کے شاگرد رہے
آپ نے شیخ غلام حیدر مدقق نجفی (رح) سے علوم قرآن اور فقہی مسائل نحو مقدمات کی تعلیم حاصل کی
آغا سيد جعفر شاه تهگس

تحریر : سید بشارت حسین تھگسوی
قَالَ الله تَعالی : يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ الَّذينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجاتٍ.( سورہ مجادلہ ،آیت ١١)
ترجمہ :خدا صاحبان ایمان اور جن کو علم دیا گیا ہے ، ان کے درجات کو بلند کرنا چاہتا ہے۔
علم انسان کے نفس میں تحول ایجاد کرکے نفسانی حالات کو مضطرب کرتا ہے ۔ علم و دانش کی وجہ سے نفس میں ایجاد ہونے والا تحول ، انسان کو کمال کے درجات تک پہنچاتا ہے ۔ علم و دانش اور اعلیٰ مراتب پر فائز ہونا ، دانشمندوں کو جاہلوں سے ممتاز کرتا ہے ۔ خداوند متعال اس بارے میں ارشاد فرماتا ہے :
شیخ غلام رسول نجفی(کتی شو) کی حالات زندگی کا ایک جائزہ

مقدمہ:
الحمد الله الرب العالمين وصلوات واسلام على خير خلقه محمد وعلى اله طبيبين الطاهرين المعصومين اما بعد:قال امام علی عليه السلام "یا کمیل هلك خزان الأموال وهم أحياء والعلماء باقون ما بقي الدهر،اعيانهم مفقودة وامثالهم فى القلوب”[1] امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں "اے کمیل ؛ مال جمع کرنے والے ہلاگ ہوگئے اور علماء زندہ رہیں گے جب تک دنیا باقی ہے، ان کے اجسام موجود نہیں مگر ان کی امثال لوگوں کے دلوں میں ہیں”۔
