ﺳﻠﺴﻠﮧ ﺑﺤﺚ ﻣﮩﺪﻭﯾﺖ(آخری ﻗﺴﻂ)
ﺳﻠﺴﻠﮧ ﺑﺤﺚ ﻣﮩﺪﻭﯾﺖ
ﻓﻠﺴﻔﮧ ﻏﯿﺒﺖ(آخری ﻗﺴﻂ)
(۴) ﺍﻣﺎﻡ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮐﮯ ﭘﺮﻣﻘﺎﺻﺪ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﮐﻮ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺭﻭﺣﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﮑﺮﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺗﯿﺎﺭﯼ:
ﻭﺍﺿﺢ ﺳﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﮐﻮ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﺍﺳﺘﻌﺪﺍﺩ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﻠﻮﻏﺖ ﻋﻘﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﺷﺪﯾﺪ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﮩﺪﯼ عج ﺍﻥ ﺿﺮﻭﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻗﯿﺎﻡ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ۔ ،ﺟﺐ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻗﺎﺋﻢ ﻗﯿﺎﻡ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﺳﺖ ﻟﻄﻒ ﻭ ﺭﺣﻤﺖ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﮐﮯ ﺫﮨﻦ ﻭ ﺩﻝ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻋﻨﺎﯾﺖ ﮐﮯ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺫﮨﻦ ﮐﺎﻣﻞ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺎﻡ ﮐﮯ ﺍﻟﮭﯽ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﮐﻮ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﻈﻤﺖ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺳﺮﺟﮭﮑﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ۔
اسلام کی حقانیت اور اہل بیت علیہم السلام کی پہچان کا دن،عید مباہلہ
اسلام کی حقانیت اور اہل بیت علیہم السلام کی پہچان کا دن،عید مباہلہ
تحریر:محمد لطیف مطہری کچوروی
مباہلہ کا لغوی معنی ایک دوسرے پر لعن و نفرین کرنے کے ہیں۔ ۱۔جبکہ اصطلاح میں مباہلہ سے مراد دو افراد یا دو گروہ جو اپنے آپ کو حق بجانب سمجھتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کے مقابلے میں بارگاہ الہی میں دعا اور نفرین کرتے ہیں کہ خداوند متعال جھوٹے پر لعنت کرے اور جو باطل پر ہے اس پر اللہ کا غضب نازل ہو تاکہ جو حق پر ہے اسے پہچانا جائے۔۲۔
مباہلہ ایک مشہور واقعہ ہے جسے سیرت ابن اسحاق اور اور تفسیر ابن کثیر میں تفصیل سے لکھا گیا ہے۔ فتح مکہ کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجراں کے نصاریٰ کی طرف خط لکھا جس میں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔جس میں یہ تین چیزیں شامل تھیں ۔اسلام قبول کرو، یا جزیہ ادا کرو یا جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔ نصاریٰ نجراں نے اس مسئلہ پر کافی غور و فکر کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ساٹھ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو حقیقت کو سمجھنے اور جاننے کے لئے مدینہ روانہ ہو۔نجران کا یہ قافلہ بڑی شان و شوکت اور فاخرانہ لباس پہنے مدینہ منورہ میں داخل ہوتا ہے ۔ میر کارواں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کا پتہ پوچھتا ہے، معلوم ہوا کہ پیغمبر اپنی مسجد میں تشریف فرما ہیں ۔
شگری بالا، ناگن رانی کی مسحور کن وادی

شگری بالا، ناگن رانی کی مسحور کن وادی
(اسحاق عارفی و محمد علی انجم)
غیور اور محب وطن لوگوں کی سر زمین بلتستان میں ٹھنڈے پانیوں کے میٹھے چشمے ، کوہسار، نخلستان اور ٹھاٹھیں مارتے دریاؤں کی بے ہنگم آوازیں زندگی کو فطرت کے قریب تر کرتی ہیں.
بلتستان کی کئی چھوٹی وادیاں ایسی ہیں جہاں زندگی ہمیشہ رقصاں رہتی ہے ، کچھ وادیاں آج بھی سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہیں، گو ان وادیوں کا دیومالائی حسن دیکھنے والے کو مسحور کر دیتا ہے لیکن نفسا نفسی کے باعث آج کا انسان گھر تک محدوو ہو کر رہ گیا ہے۔
