ﻏﯿﺒﺖ ﮐﺎ ﻓﻠﺴﻔﮧ ( ﭘﮩﻠﯽ ﻗﺴﻂ)
ﺳﻠﺴﻠﮧ ﺑﺤﺚ ﻣﮩﺪﻭﯾﺖ
ﻏﯿﺒﺖ ﮐﺎ ﻓﻠﺴﻔﮧ ( ﭘﮩﻠﯽ ﻗﺴﻂ)
ﺍﻣﺎﻡ ﻋﻠﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :(ﻧﮩﺞ ﺍﻟﺒﻼﻏﮧ ﻓﯿﺾﺍﻻﺳﻼﻡ ﺹ ۱۱۵۸)
ﺍﮮ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺯﻣﯿﻦ ﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺣﺠﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻗﺎﺋﻢ ﺳﮯ ﺧﺎﻟﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﯽ ﺧﻮﺍﮦ ﻭﮦ ﻗﺎﺋﻢ ﺍٓﺷﮑﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﮨﻮ ﺧﻮﺍﮦ ﻭ ﺧﺎﺋﻒ ﺍﻭﺭ ﭘﺲ ﭘﺮﺩﮦ ﮨﻮ(ﺑﮩﺮﺣﺎﻝ ﺯﻣﯿﻦ ﺣﺠﺖ ﺧﺪﺍ ﺳﮯ ﺧﺎﻟﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮦ ﺳﮑﺘﯽ) ﺗﺎﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﯽ ﺣﺠﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﺸﺎﻧﯿﺎﮞ ﺑﺎﻃﻞ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ-
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﮐﮯ ﻣﺎﺧﺬﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﻋﺴﮑﺮﯼ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﮯ ﻧﻘﻞ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ 🙁 ﺑﺤﺎﺭ ﺍﻻﻧﻮﺍﺭ ﺝ۵۱ﺹ۲۲۴)
ﻣﮩﺪﯼ ﻭﮦ ﺫﺍﺕ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﻋﻠﯿﮭﻢ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﯽ ﺳﻨﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺻﻔﺎﺕ ﺟﺎﺭﯼ ﮨﻮﮞ ﮔﯽ ، ﺗﻮ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﻨﺖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻃﻮﯾﻞ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺗﮏ ﻏﺎﺋﺐ ﺭﮨﻨﺎ ﮨﮯ ۔
امام محمد تقی علیہ السلام کا یحیی بن اکثم کے ساتھ مناظرہ
امام محمد تقی علیہ السلام کا یحیی بن اکثم کے ساتھ مناظرہ
تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی
امام محمد تقی علیہ السلام کے درباری علما اور فقہا سے کئی علمی مناظرے ہوئے جن میں ہمیشہ آپ کو غلبہ رہا۔ہم یہاں مامون کے دور حکومت میں امام جواد علیہ السلام کا یحیی بن اکثم کے ساتھ جو اہم مناظرہ ہوا اسے بیان کرنے کی کوشش کرینگے۔ مامون نے امام محمد تقی کو اپنی بیٹی ام الفضل کے ساتھ شادی کی پیشکش کی ۔ عباسی عمائدین مامون کی پیشکش سے آگاہ ہوئے تو انھوں نے اعتراض کیا چنانچہ مامون نے اپنی بات کے اثبات کے لئے معترضین سے کہا: تم ان کا امتحان لے سکتے ہو۔ انھوں نے قبول کیا اور فیصلہ کیا کہ دربار کے عالم ترین فرد اور امام جوادعلیہ السلام کے درمیان مناظرے کا اہتمام کیا جائے تاکہ وہ امام کا امتحان لے سکیں۔
امام محمد تقی علیه السلام کا علمی اور سیاسی مقام و منزلت
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ترجمہ و ترتیب محسن عباس مقپون
امام محمد تقی علیه السلام کا علمی اور سیاسی مقام و منزلت
اشاریہ
ائمہ ؑ کی پاک سیرت کے مطالعے اور ان کی علمی ، سیاسی و مبارزاتی جد جہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہی ذوات مقدسہ علم و معرفت کا سرچشمہ اور علوم الہیہ کا خزانہ ہیں۔ جہل و گمراہی کے گھٹاٹوپ اندھیرے میں انہی ذوات مقدسہ کے نہ بجھنے والے علمی انوار کی ضوفشانیاں ہر طرف نظر آتی ہیں ۔ ائمہ ؑ میدان سیاست میں باطل قوتوں کی امیدیں خاک میں ملا کر اہل حق کو جینے کا سلیقہ سکھاتے ہیں۔
سلسلہ امامت کی نویں کڑی اور آسمان عصمت و طہارت کا گیارہواں درخشاں ستارہ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام بھی باقی دیگر ائمہ معصومین ؑ کی مانند علمی کمالات کا حامل اور سیاسی اعلیٰ افکار کے مالک تھے۔ آپ ؑ اپنے بابا کی مظلومانہ شہادت کے بعد بچپنے میں امامت و رہبری کے منصب پر فائز ہوئے اور اپنے زمانے میں اسلامی معاشرے میں موجود تمام تر مشکلات کے باوجود اسلامی حیات بخش تمدن و ثقافت کو عام کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔ تحریرہذا میں امام جواد علیہ السلام کی جانب سے انجام پذیر علمی و سیاسی جد و جہد پر روشنی ڈالی جائے گی تاکہ راہ امامت و ولایت پر چلنے والوں کے لیے توشہ راہ ثابت ہوجائے۔
