امام محمد تقی علیہ السلام کا یحیی بن اکثم کے ساتھ مناظرہ
امام محمد تقی علیہ السلام کا یحیی بن اکثم کے ساتھ مناظرہ
تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی
امام محمد تقی علیہ السلام کے درباری علما اور فقہا سے کئی علمی مناظرے ہوئے جن میں ہمیشہ آپ کو غلبہ رہا۔ہم یہاں مامون کے دور حکومت میں امام جواد علیہ السلام کا یحیی بن اکثم کے ساتھ جو اہم مناظرہ ہوا اسے بیان کرنے کی کوشش کرینگے۔ مامون نے امام محمد تقی کو اپنی بیٹی ام الفضل کے ساتھ شادی کی پیشکش کی ۔ عباسی عمائدین مامون کی پیشکش سے آگاہ ہوئے تو انھوں نے اعتراض کیا چنانچہ مامون نے اپنی بات کے اثبات کے لئے معترضین سے کہا: تم ان کا امتحان لے سکتے ہو۔ انھوں نے قبول کیا اور فیصلہ کیا کہ دربار کے عالم ترین فرد اور امام جوادعلیہ السلام کے درمیان مناظرے کا اہتمام کیا جائے تاکہ وہ امام کا امتحان لے سکیں۔
امام محمد تقی علیه السلام کا علمی اور سیاسی مقام و منزلت
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ترجمہ و ترتیب محسن عباس مقپون
امام محمد تقی علیه السلام کا علمی اور سیاسی مقام و منزلت
اشاریہ
ائمہ ؑ کی پاک سیرت کے مطالعے اور ان کی علمی ، سیاسی و مبارزاتی جد جہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہی ذوات مقدسہ علم و معرفت کا سرچشمہ اور علوم الہیہ کا خزانہ ہیں۔ جہل و گمراہی کے گھٹاٹوپ اندھیرے میں انہی ذوات مقدسہ کے نہ بجھنے والے علمی انوار کی ضوفشانیاں ہر طرف نظر آتی ہیں ۔ ائمہ ؑ میدان سیاست میں باطل قوتوں کی امیدیں خاک میں ملا کر اہل حق کو جینے کا سلیقہ سکھاتے ہیں۔
سلسلہ امامت کی نویں کڑی اور آسمان عصمت و طہارت کا گیارہواں درخشاں ستارہ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام بھی باقی دیگر ائمہ معصومین ؑ کی مانند علمی کمالات کا حامل اور سیاسی اعلیٰ افکار کے مالک تھے۔ آپ ؑ اپنے بابا کی مظلومانہ شہادت کے بعد بچپنے میں امامت و رہبری کے منصب پر فائز ہوئے اور اپنے زمانے میں اسلامی معاشرے میں موجود تمام تر مشکلات کے باوجود اسلامی حیات بخش تمدن و ثقافت کو عام کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔ تحریرہذا میں امام جواد علیہ السلام کی جانب سے انجام پذیر علمی و سیاسی جد و جہد پر روشنی ڈالی جائے گی تاکہ راہ امامت و ولایت پر چلنے والوں کے لیے توشہ راہ ثابت ہوجائے۔
روز "دحو الارض” کا مقام منزلت / تحریر و ترتیب: محسن عباس مقپون
روز "دحو الارض” کا مقام منزلت
اشاریہ
اسلامی سال کے گیارہویں مہینے کی پچیس تاریخ یعنی ۲۵ ذو القعدہ اسلامی تاریخ میں (روز دَحوُ الأرض) کے نام سے مشہور ہے، یہ دن زمین کا پانی سے باہر آنے کا دن ہے۔ بعض احادیث کے مطابق اس دن زمین کو موجودہ کائنات میں پھیلایا گیا۔ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن حضرت نوح کی کشتی کا کوہ جودی پر لنگر ڈالنا، حضرت ابراہیم اور حضرت عیسی کی ولادت اور حضرت آدم پر پہلی بار خدا کی رحمت کے نزول جیسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں دحو الارض بافضلیت دنوں میں شمار ہوتا ہے جس میں مختلف عبادات کی سفارش ہوئی ہے من جملہ ان میں غسل کرنا، روزہ رکھنا اور نماز پڑھنا شامل ہیں۔
