زبان / تحریر: ایس ایم شاہ
انسانی شخصیت کی عکاس،چابی اور اس کا ترجمان زبان ہے۔ علم و دانش، عقیدہ و اخلاق کی کلید زبان ہے، زبان کی اصلاح کے ذریعے عقائد و اخلاق کی اصلاح ممکن ہے۔ زبان دل کا ترجمان، عقل کا نمائندہ اور روح انسانی کا اہم ترین دریچہ ہے۔ یہ نہ تھک جاتی ہے، ہر ایک کی دسترس میں ہے اس میں کوئی ملال نہیں۔ انسانی جسم کے دوسرے اعضاء کی مانند یہ بھی ایک اہم الہی نعمت ہے۔
حضرت سید عبدالعظیم حسنی ع
حضرت سید عبدالعظیم حسنی ع
آپ کی ولادت چار ربیع الثانی 173 ھجری شھر مدینہ منورہ میں ہوئی. حضرت عبدالعظیم حسنی حضرت عبداللہ بن علی ع کے بیٹے ہیں اور چوتھے سلسلہ نسب سے حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی اولاد سے ہیں
حضرت عبدالعظیم حسنی ع بہت بڑے دانشور اور معصومین علیہم السلام کے راویوں میں سے ہیں حضرت کا چہرہ مبارک بہت نورانی اور ملنسار تھا آپ معصومین علیہم السلام کے با اعتماد لوگوں میں سے تھے. آپ کا شمار اھل بیت علیہم السلام کے نزدیک بہت نیک اور پاکیزہ لوگوں میں ہوتا تھا. آپ کی زندگی کے دوران بنو عباس کی حکومت تھی جو آئے روز شیعیان پر ہر طرح کے ظلم و ستم کرتے تھے. اس کے باوجود اسلام ناب کے حقیقی پیرو کار اور حافظان دین کے لیے معصومین علیہم السلام کی روایات لکھنے والے لوگوں میں شمار کیا جاتا تھا حضرت عبدالعظیم حسنی ع کا عقیدہ مکتب تشیع کے لیے مثل راہ ہے اتنی سختیوں اور مصیبتوں کے باوجود حقیقی اسلام پر قائم رہنا اور روایات کا نقل کرنا بہت بڑا کام ہے
انسانی زندگی میں اخلاق کا کردار
انسانی زندگی میں اخلاق کا کردار
عقیدہ، اخلاق اور احکام کے مجموعے کا نام دین ہے۔ عقیدہ انسانی دل سے مربوط ہے، اخلاق کا تعلق اس کے ضمیر سے اور احکام کا تعلق اس کے اعضا و جوارح سے ہے۔ عقیدہ انسانی زندگی کو بامقصد بناتا ہے، اخلاق انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو سنوارتا ہے اور احکام انسان کے اعضا و جوارح کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔
اخلاقیات میں سے اکثر کا تعلق کسی خاص مسلک و مذہب کے پیروکاروں سے نہیں بلکہ یہ ہر باضمیر انسان کو شامل ہے۔ جیسے عدل و انصاف ایک ایسی خصوصیت ہے کہ دنیا کے جس کونے میں جائے تو وہاں اسے اچھی نظر سے دیکھا جاتا ہے، احسان کرنا، غریبوں کی مدد کرنا ، ہمسایوں سے نیک سلوک روا رکھنا، چھوٹے بڑے کے احترام کا پاس رکھنا اورحق گوئی سے کام لینے والے کو قدر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے،بااخلاق انسان ہمیشہ تواضع کو اپنی زندگی کا وتیرہ بناتا ہے، دوسروں کا احترام کرتا ہے در نتیجہ وہ خود بھی لوگوں کے درمیان ہر دل عزیز بن جاتا ہے، اپنی زبان کو کنٹرول میں رکھتا ہے اور پہلے سوچتا ہے پھر بولتا ہے، اس کا لہجہ ہمیشہ نرم ہوتا ہے،
