گلتری کا مختصر تعارف / کاشف رضوانی

پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد کے شمال میں صوبہ گلگت بلتستان کے مرکزی شہر اسکردو سے چار گھنٹے کی مسافت پر سرسبز و شاداب، بلند پہاڑوں کے درمیان، آبشاروں کے دامن میں ایک حسین تریں علاقہ واقع ہے، جسے مقامی لوگ گلتری کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔
گلتری کا تعلق بلتستان کے سو فیصد شیعہ علاقوں میں ہوتا ہے جسکی آبادی 1994 کی مردم شماری کیمطابق 22 ھزار تھی جو اب مختلف جنگوں ، اور دینی ومروج تعلیم اور سھولیات کی عدم دستیابی کی بنیادپر 9 ھزار تک جاپھنچی ہے

گلگت بلتستان کے عام انتخابات میں دینی جماعتوں کا کردار کیا ہوگا؟/تحریر: لیاقت علی انجم

گلگت بلتستان کے عام انتخابات کی تاریخ نزدیک آتے ہی دینی جماعتوں کے کردار اور سیاسی مستقبل پر ایک بار پھر بحث ہونے لگی ہے، عوامی، سیاسی اور سماجی سطح پر ہونے والی بحث مذہبی جماعتوں کیلئے کوئی نیک شگون کو ظاہر نہیں کرتی۔
گلگت بلتستان کے عام انتخابات کی تاریخ نزدیک آتے ہی خطے کے سیاسی منظرنامے میں تبدیلی کے واضح اشارے ملنے لگے ہیں۔ گو کہ وزیراعظم کی جانب سے دعوؤں کے برخلاف کوئی قابل ذکر اعلانات نہ ہونے نے وقتی طور پر تحریک انصاف کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے، تاہم اس کے باؤجود سیاسی جوڑ توڑ اور کئی اہم ”الیکٹیبلز” کے ساتھ پی ٹی آئی کے معاملات فائنل ہونے کے قریب ہیں۔ ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان میں سردیاں ختم ہونے کے فوری بعد ہی سیاسی گرمی کا موسم شروع ہونے والا ہے، آئندہ سال مارچ کے اوائل سے ہی کئی اہم تبدیلیاں رونما ہوں گی اور آئندہ کی حکومت سازی کے حوالے سے معاملات کسی حد تک واضح ہونے لگیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس وقت نون لیگ کے تین اہم ترین رہنما مارچ میں تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کرینگے، یہ تینو ں رہنما اس وقت حکومتی بنچوں پر اہم عہدوں پر فائز ہیں، جبکہ تحریک اسلامی کے رکن اسمبلی بھی تبدیلی کے قافلے میں شامل ہونے کیلئے بے چین ہیں۔ گلگت میں پیپلزپارٹی کے ایک اہم رہنما نے پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے ٹکٹ کی شرط رکھی ہے، جس پر سنجیدگی سے غور کیا جار ہا ہے، ایسی صورت میں خود تحریک انصاف کے اہم رہنما ٹکٹ کی دوڑ سے آؤٹ ہو جائیں گے اور انہیں ٹیکنوکریٹ کی سیٹ کی پیشکش کی جائے گی۔

امریکہ کیساتھ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں، آیت اللہ سید علی خامنہ ای

امریکہ کیساتھ مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ ملک میں امریکہ کے دوبارہ داخلے کے تمامتر رستوں کو مسدود کر دینے کے مترادف ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے امریکی لامتناہی مطالبات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ خطے میں آپ کوئی کام انجام نہ دیں، اسلامی مزاحمت کی مدد نہ کریں، ایران کے علاوہ کسی اور ملک میں اپنی موجودگی نہ رکھیں اور اپنے دفاعی اور میزائل پروگرام میں توسیع کو بھی بند کر دیں جبکہ ان مطالبات کے پورے ہونے پر وہ کہیں گے کہ اپنے دینی قوانین اور اسلامی حدود سے بھی ہاتھ اٹھا لیں اور اسلامی حجاب پر بھی زور نہ دیں کیونکہ امریکیوں کے مطالبات کبھی ختم ہونے والے نہیں۔