غریب الغرباء حضرت امام علی ابن موسيٰ الرضا علیہ السلام کی شہادت

حضرت امام موسيٰ بن جعفر الکاظم علیہ السلام طولانی زندانوں اور شدید ترین شکنجوں کے اثر سے سندی بن شاہک ملعون کے زندان میں شہید ہوئے اور ظالم و جابر خلیفہ ہارون کوشش کررہا تھا کہ اس معصوم امام علیہ السلام کی مظلومانہ و مسمومانہ شہادت کو طبیعی موت کا رنگ دے سکے،ظالم و ستمگر باپ کےراستے کا راہی مأمون خلیفہ بھی اپنے باپ کی روش پر چلتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ اتنے سنگین ظلم کو چھپانے میں کامیاب ہوسکے اور یہ ظاہر کرسکے کہ ولی عہد طبیعی موت مرے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بعض چاپلوس تاریخ دان(طبری جیسے)انگور کھانے کو،بعض طبیعی موت کو اور بعض عباسیوں کی سازشوں اور بدخواہیوں کو غریب امام علیہ السلام کی شہادت کے اسباب رقم کرتے ہیں اور ایک گروہ جو اس غریب امام کا خالص ماننے والا گروہ’’شیعہ‘‘ہے اس کا فیصلہ اور قضاوت یہ ہے کہ براہ راست خود مأمون نے حضرت کو مسموم کر کے شہید کیا۔

عطیہ عوفی(کوفی)زائر اربعین حسینی/ تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

عطیہ سعد بن جنادہ عوفی جو بعض تاریخی کتابوں کے مطابق ۳۶سے 40 ہجری کے درمیان   کوفہ میں پیدا ہوئے۔ بعض تحقیقات کے مطابق چونکہ ان کی پرورش کوفہ میں ہوئی اس لئے انھیں کوفی کہا جاتا ہے۔ لیکن بعض کے مطابق وہ کوفہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے کیونکہ ان کا والد سعد بن جنادہ  کوفہ کا رہنے والا نہیں تھا۔ عطیہ  عرب کے معروف و مشہور  بکالی خاندان میں پیدا ہوا ۔ بکالی خاندان قبیلہ  بنی عوف بن امر القیس  سے تعلق رکھتے تھےاور  عرب قبائل میں  اس قبیلہ کوایک خاص مقام و منزلت حاصل تھا چونکہ وہ بنی عوف قبیلے سے  تعلق رکھتاتھا ، اس لئے اسےعطیہ عوفی  کہا جاتاہے۔۱۔ جنادہ  مشہور روایوں میں سے ہیں جنہوں نے بہت ساری روایتوں کو نقل کیا ہے۔وہ پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد  امام علی علیہ السلام کے قریبی ساتھیوں میں شامل ہو گئے اورآپ کے ساتھ بہت سے جنگوں  میں شرکت کی اوراس بارے میں بہت سی روایات  ان سےنقل ہوئی ہیں۔