عصر عاشورا کے بعد حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کا کردار / تحریر:محمدلطیف مطہری کچوروی

کربلا وہ عظیم درسگاہ ہے جہاں ہر انسان کے لئے جو جس مکتب فکر سے بھی تعلق رکھتا ہو اور جس نوعیت کی ہو درس ملتا ہے یہاں تک غیرمسلم ہندو ،زرتشتی،مسیحی بھی کربلا ہی سے درس لے کر اپنے اہداف کو پہنچے ہیں ،گاندی اپنے انقلاب کو حسین ابن علی علیہ السلام کی مرہون منت سمجھتا ہے یہ سب اس لئے کہ حسین ابن علی علیہ السلام نے کربلا کے ریگستان میں حق اور حقانیت کو مقام محمود تک پہنچایا اور قیامت تک ظلم اور ظالم کو رسوا کر دیا اگرچہ مادی اور ظاہری آنکھوں کے سامنے حسین ابن علی علیہ السلام کو کربلا میں شکست ہوئی لیکن حقیقت میں اور آنکھوں کے سامنے سے پردہ ہٹ جانے والوں کی نظر میں حسین ابن علی علیہ السلام کامیاب و سرفراز رہے ۔کربلا کے ریگستان میں جب مردوں نے اپنےوظیفے پر عمل کیا تو وہاں آخری باری علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی شیر دل بیٹیوں کی آئیں اس لئے کہ واقعہ کربلا کو دنیا تک پہنچانا زینب و ام کلثوم علیہما السلام کی ذمہ داری تھی علی علیہ السلام کی شیردل بیٹی زینب سلام اللہ علیہا نے اپنے آنکھوں سےبھائی کے سر قلم ہوتے دیکھا لیکن ذرہ برابر بھی اپنے وظیفہ میں کوتاہی نہیں کی ،اسی لئے کربلا ، کربلا کےمیدان تک محدود نہیں رہے بلکہ قصر ظالم میں پہلی مرتبہ زینب کبری علیہا السلام نے ظالم کوشکست دی اور لوگوں تک اپنے خطبوں کے ذریعے پیغام کربلا کو پہنچایا اور کربلا قیامت تک سرخرو ہو گئے

نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل(درس نمبر 20) / اثر: محمد سجاد شاکری

ترجمہ و تفسیر کلمات قصار نمبر ۲۰
وَ قَالَ امیر المؤمنین علی علیہ السلام: أَقِیلُوا ذَوِی الْمُرُوءَاتِ عَثَرَاتِهِمْ، فَمَا یَعْثُرُ مِنْهُمْ عَاثِرٌ إِلاَّ وَیَدُ اللَّهِ بِیَدِهِ یَرْفَعُهُ
حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’با مروت لوگوں کی لغزشوں سے درگزر کرو، کیونکہ ان میں سے کوئی لغزش نہیں کھاتا مگر یہ کہ خدا اسے ہاتھ دے کر اٹھا لیتا ہے۔‘‘

واقعہ کربلا سے دنیا کے سامنے حقیقی اسلام اور تخلیقی اسلام میں فرق واضح ہو گیا۔ ارشاد حسین

حسینیہ بلتستانیہ کے صدر حجت الاسلام ارشاد حسین نے عاشورا کے دن اپنے پیغام میں کہا امام حسین(ع) کی قربانی مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ کربلا کے میدان میں شہیدوں کے لہو نے یہ ثابت کر دیا کہ حق لازوال جب کہ باطل مٹنے کے لیے ہے۔ امام حسین نے حق و باطل کی […]