نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل(درس نمبر 19)/ اثر: محمد سجاد شاکری
ترجمہ و تفسیر کلمات قصار نمبر ۱۹
وَ قَالَ امیر المؤمنین علی علیہ السلام: مَنْ جَرَى فِي عِنَان أَمَلِهِ عَثَرَ بِأَجَلِهِ
حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’جو شخص آرزو کے پچھے دوڑ پڑے وہ موت سے ہی ٹھوکر کھاتا ہے‘‘
حصہ اول: شرح الفاظ
۱۔ جَرَى: تیز دوڑا (عربی زبان میں یہ کلمہ اور اس کے مشتقات اصل میں گھوڑے کے تیز دوڑنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اسی مناسبت سے اپنے آپ کو حد سے زیادہ آرزوؤں کے پیچھے لگانے کے معنی میں استعارہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔)
۲۔ عِنَان: لگام۔
۳۔ أَمَلِ: آرزو۔
لفظ ’’امل‘‘ کے معنی سے قریب دو اور کلمات زبان عربی میں استعمال ہوتے ہیں۔ جسے عموما لوگ ایک دوسرے کے ہم معنی سمجھتے ہیں وہ ہیں: ’’رجاء‘‘ اور ’’تمنّی‘‘ لیکن عربی لغات کی طرف بغور مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے درمیان کچھ خاص قسم کے فرق پائے جاتے ہیں۔ خصوصا امل اور رجاء کے درمیان کہ جسے اکثر لوگ مترادف سمجھتے ہیں۔ ذیل میں اہل لغت کی تشریح ذکر کرتے ہیں۔
اقبال اور عاشورا/نصرالله فخرالدین
طول تاریخ میں اب تک واقعہ کربلا اور امام حسینؑ کے متعلق جتنی کتابیں لکھی گئی ہیں اور جتنا تجزیہ و تحلیل اس موضوع پر ہوا ہے کسی اور واقعہ یا کسی اور شخصیت کے بارے میں نہ اتنی کتابیں لکھی گئی ہیں اور نہ اتنا تجزیہ و تحلیل ہوا ہے ۔ ہر ایک نے اپنی استعداد کے مطابق اس موضوع کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور مقصد قیام امام حسین کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے حتی کہ بعض افراد نے حصول اقتدار ، بعض نے صرف شھادت ، بعض نے بیعت یزید، بعض نے کوفہ والوں کی دعوت اور بعض نے کچھ اور عوامل کو مقصد قیام امام قررار دیا ہے ۔
محققین ، مصنفین اور مورخین کے ساتھ ساتھ شعراء نے بھی اس موضوع کے حوالے سے اپنا اظہارنظر کیا ہے جن میں سے شاعر مشرق ، حکیم امت علامہ اقبال نے جس انداز سے اپنے اشعارمیں امام کی شخصیت اور امام کی فکری و انقلابی مقاصد کو بیان کیا ہے شاید کسی اور شاعر نے بیان کیا ہو۔ ہم ذیل میں علامہ اقبال کے کچھ منتخب فارسی اشعار کو جو انہوں نے اس موضوع کے متعلق فرمایا ہے ، بیان کریں گے۔
استقبال ماه محرم اور ہمارى ذمہ داریاں/ممتاز علی علی خاتمی

بسم الله الرحمن الرحيم:
استقبال ماه محرم اور ہمارى ذمہ داریاں/ممتاز علی علی خاتمی
من اراد الله به الخير قذف في قلبه حب الحسين عليه السلام و زيارته، و من اراد الله به السوء قذف في قلبه بغض الحسين عليه السلام و بغض زيارته.
ترجمه: امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں: اللہ تعالی جس کسی سے خیر کا ارداہ کرتا ہے تو اس کے دل میں امام حسین اور ان کی زیارت کی محبت ڈال دیتا ہے اور جس کسی سے برائی اور شر کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے دل میں حسین(ع) اور ان کی زیارت کا بغض ڈال دیتا ہے۔
ہمیں اس خدا کا لاکھ لاکھ شکر کرنا چاہیے کہ جس نے ہمیں حضرت امام حسین ؑ سے وابستہ کیا ۔ آج ہمارے پاس جو کچھ ہے ، وہ حسین بن علی علیہما السلام کی لازوال اور عظیم قربانی کی وجہ سے ہے۔ دین محمدی کو بچانے کے لیے حسین کو بھاری قیمت چکانی پڑی ہے، تب کہیں جاکے یہ دین ہم تک پہنچا ہے۔ حسین ہی وہ عظیم بانی ہے کہ جس نے کربلا کی بنیاد رکھی اور یہیں سے عزاداری کی ابتدا ہوئی ۔ آج کربلا اور عزاداری ملت تشیع کی سب سے بڑی طاقت ہے، اور اسی طاقت نے ہمیں تاریخ کے ہر موڑ پر سرخرو کیا ، اسی طاقت نے ہی انقلاب کے طلب گاروں کو انقلاب کی نعمت دی اور "حزب اللہ ” بنانے کا ارادہ رکھنے والوں کو "حزب اللہ ” جیسی قوت عطا کی۔
