اقبال حسن صاحب ہم نے بھی کچھ مطالبات پیش کئے تھے مگر …./تحریر: محمد حسن جمالی

ہماری نظر میں امتیازی سلوک سے بالاتر ہوکر عوام کے ساتھ مساوات اور انصاف کا برتاؤ کرنا کسی بھی خطے اور علاقے کے نمائندے کی ذمہ داریوں میں سرفہرست شامل ہے ،انسان کی فردی اور اجتماعی زندگی میں انصاف کی رعایت کرنا ہی وہ اعلی وصف ہے جو انسانیت کی پہچان قرار پاتا ہے ،گھر ،رشتہ دار ،کوچے، محلے، حلقہ احباب غرض تمام انسانی معاشرے میں انسان کی محبوبیت انصاف پسندی سے جڑی ہوئی ہوتی ہے، جو افراد منصف نہیں ہوتے انہیں لوگ نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،

امام رضا علیہ السلام کی زندگی پر ایک مقدمہ

نہیں معلوم کہ آپ مدینہ کے بارے میں کیا کچھ جانتے ہیں لیکن حضرت امام رضا علیہ السلام مدینے کے اچھی طرح سے واقف ہیں،مدینہ میں ہی حضرت کی ولادت ہوئی۔افسوس کہ تاریخ نے امام علیہ السلام کی ولادت با سعادت کا سال، ماہ اور دن دقت سے ثبت و ضبط نہیں کیا، شاید بعض تاریخ دانوں کو تو صحیح معلومات ہوں بھی لیکن اوراقِ تاریخ میں یہ امانتداری زیادہ محفوظ نہیں۔ تاریخ نے بہت کم ہی امانت کی پاسداری کی ہے ۔ آنحضرت کی ولادت باسعادت کی تاریخ کے باب میں ۱۴۸،۱۵۱ اور۱۵۳ ہجری قمری اور ۱۹ ماہ رمضان المارک بروز جمعہ ،۱۵ رمضان المبارک،۱۰ رجب المرجب بروز جمعہ اور ۱۱ ذیقعدۃ الحرام منقول ہے ،لیکن ظاہراً مشہور و معروف قول ۱۱ ذیقعدہ ۱۴۸ ہجری قمری یعنی وہی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کے سال کے موافق ہے۔
شیخ مفید،شیخ کلینی،کفعمی،شہید ثانی،طبرسی،شیخ صدوق،ابن زہرہ،مسعودی،ابوالفداء ابن اثیر،ابن حجر،کسانی اور بعض دیگر اہل قلم نے امام علیہ السلام کے سال ولادت با سعادت کو۱۴۸ ہجری قمری درج کیا ہے۔