حدیث ثقلین پر ایک اجمالی نظر۔ تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی
حدیث ثقلین ان متواتراحادیث میں سےایک ہے جسے اہل تشیع و اہل تسنن دونوں نے پیغمبر اسلامصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے ۔اس معروف حدیث کا متن یہ ہے :{یاایها الناس انی تارک فیکم الثقلین ،کتاب الله و عترتی ، اهل بیتی ماان تمسکتم بهما لن تضلوا بعدی ابدا و انهما لن یفترقا حتی یرداعلی الحوض ،فانظروا کیف تخلفونی فیهما }۱پیغمبر اسلامصلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے فرمایا :اے لوگو:میں تمہارے درمیان دوگرانقدر چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ۔اگر تم ان کےساتھ تمسک کئے رہو گے توکبھی گمراہ نہ ہوگے ۔ان میں سے ایک کتابخداہے اور دوسری میریعترت۔ یہ دونوں کبھی جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر پہنچ جائیں ۔تم خود سوچو کہ تمہیں ان دونوں کے ساتھ کیا رویہ رکھنا چاہیے ۔
حضرت زہرا (س) کے معجزات

چونکہ اہلبیت اطہار (س) کی زندگیوں کا ہر لمحہ معجزہ نما تھا البتہ ان معجزات کا مشاہدہ کرنے کے لیے بھی چشم بصیرت درکار تھی۔ تاریخ میں وہ معجزات نقل ہوئے ہیں جنہیں ظاہری آنکھوں سے دیکھا جا سکتا تھا ورنہ چشم بصیرت رکھنے والے آپ کے معجزات کا احصا نہیں کر سکتے۔ یہاں پر ہم صرف ان دو تین معجزات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو ظاہری آنکھوں سے خانہ زہرا (س) میں مشاہدہ کئے گئے:
حضرت زہرا(س) کے لیے جنت سے مائدے کا نزول:
گلگت بلتستان میں مفاد پرست ٹولے کے برے عزائم! /تحریر: محمد حسن جمالی
علم اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی بدولت آج پوری دنیا میں قومیں بیدار ہوچکی ہیں ،اس دور میں مذہبی، سیاسی اور سماجی پریپیگنڈوں اور سازشوں کو چھپانا ممکن نہیں ـ مگر ہمارے حکمرانوں کو یہ حقیقت کون سمجھائیں؟ وہ تو بدستور اپنی قوم کو سازشوں کی جال میں پھنسانے پر زور لگارہے ہیں ـ
ستر سال پر محیط عرصہ پاکستان کے حکمران اس کے باسیوں کو بے وقوف بناکر ان پر حکمرانی کرتے رہے ،انہوں نے حق حکمرانی کو دو خاندانوں کی میراث قراردے رکھا ، وہ باری باری حکومت کرتے رہے، اس خاندانی گندی سیاست کے دلدل سے نکلے ہوئے حکمرانوں نے پاکستانی قوم کو ترقی کی راہ سے ہٹا کر پستی اور محرومی کا شکار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ـ
