حسینیہ بلتستانیہ میں تین روزہ مجالس کا انعقاد + تصاویر

جامعہ روحانیت ۔ حسینیہ کمیٹی حسینیہ بلتستانیہ کی جانب سے حسینیہ بلتستانیہ قم ایران میں رسول اللہ کی بیٹی حضرت فاطمۃ الزہراء (س) کے یوم شہادت  کے موقع  پر تین روزہ مجلس عزاء کا انعقاد کیا گیا۔ جسمیں علمائے کرام، زائرین عظام  نے شرکت کی۔ 

 مجالس سے حجت الاسلام شیخ مہدی حسنی، حجت الاسلام شیخ کاظم محمودی، حجت الاسلام شیخ محمد حسن فخرالدین نے خطاب کیے۔

 مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام عالم اسلام کے مرد و زن کیلئے رسول اللہؐ کی بیٹی اسوہ اور نمونہ ہیں۔مقررین نے کہا : یہ ایام اسلامی بیداری کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ آپ علم و ہدایت کے معنی میں مقام امامت پر فائز  تھیں اور صدر اسلام میں بھی  عصمت و عفت اور کرامت کے لحاظ سے اسوہ ہیں۔ آپ  تمام خواتین بلکہ مردوں کی زندگی کے لئے بھی نمونۂ عمل  ہے  ۔ 

عظمت حضرت زہراؑ غیرمسلم دانشوروں کی نظر میں/تحریر: ایس ایم شاہ 

 عظمت حضرت زہراؑ غیرمسلم دانشوروں کی نظر میں‛‛

 سلیمان کتانی(Solomon Katani) کا نام تو آپ سب سے سنا ہوگا۔ یہ ایک مسیحی محقق ہیں۔ ان کی پیدائش امریکہ میں ہوئی اور دو سال کی عمر میں والدین سمیت لبنان آئے۔ بیس سال تک مختلف یونیورسٹیز اور مدارس میں تدریس سے منسلک رہے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں حضرت محمدؐ پر ۹ جلدکتابیں تحریر کیں اور ان کی صاحبزادی پر ایک مستقل کتاب لکھنے کے ساتھ ساتھ  ان کے علم کے وارثو ں میں سے حضرت علی ؑ سے لیکر امام موسیٰ کاظم ؑ تک ہر امام پر کتاب تحریرکی۔ موصوف نے "فاطمة الزہرا، وتر فی غمد” میں پیغمبر خاتم (ص)کی لخت جگر کی مختلف خصوصیات پر قلم فرسائی کی۔﴿۱﴾ 

فاطمہ ؑ وہ باعظمت خاتون ہیں جو حس لطیف، پاک معدن، دریا دل اور نورانیت سے سرشار اور عقل﴿کامل﴾ کی حامل ہیں۔ مناسب یہی ہے کہ ایسی شخصیت کے بارے میں کتاب لکھی جائے اور ان سے نمونہ اخذ کیا جائے۔ عرب دنیا ﴿دوسرے تمام تر مسائل و مشکلات کے ساتھ ساتھ﴾ اپنے گھریلو سسٹم کو بافضیلت بنانے کی طرف محتاج ہیں تاکہ اپنے معاشرے کی ساخت کو مضبوط بنا کر اپنی باشرافت تاریخ کو جاری و ساری رکھ سکیں۔ آپ ہی کے ذریعے وہ  اپنے ان تمام  اجتماعی مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔﴿۲﴾

مشرق وسطی میں مقاومتی بلاک کی کامیاب پوزیشن : تحریر: اکبر حسین مخلصی

مغربی استعمار کی توسیع پسندانہ عسکری یورش اور جارحانہ ثقافتی یلغار نے مستضعف قوموں کو non aligned movement جیسے counter forum اور اسلامی مقاومتی بلاک جیسے تزویراتی اتحاد کی تشکیل پر مجبور کر دیا ھے جو مشرق وسطی میں مغرب اور اس کے اتحادیوں کو شکست سے دوچار کر رھا ھے،سامراجی قوتیں استقامتی بلاک کو داخلی خلفشار کی خلیج میں دھکیلنے کے لیے اپنے حلیف ممالک اور خطے کے ضمیر فروش عرب لیڈروں کو 34 ملکی اتحاد کا برگ حشیش دے کر مسلم دنیا کی آنکھوں میں war on terror کی دھول جھونکنا چاھتی ھیں لیکن یہ پالیسی غیر متوقع حد تک ناکام ھوتی نظر آ رھی ھے کیونکہ مقاومتی بلاک کے تزویراتی اقدامات زیادہ موئثر اور فیصلہ کن نتائج رکھتے ھیں اور عرب خطے کی عوامی قوتیں مغرب کے اخلاقی دوھرے پن اور انسانی حقوق کے پرفریب نعروں کو تھذیبوں کے تصادم جیسے انتھاپسندانہ پس منظر کی حامل نفسیاتی جنگ کے حربے کے طور پر دیکھتی ھیں یھی وجہ ھے کہ اسلام کے خلاف استعماری قوتوں کا منفی  پروپیگنڈا عالمی سطح پر نہ صرف فلاپ ھوا ھے بلکہ معکوس نتائج دینے لگا ھے اور پسماندہ ترین سیاسی نظام رکھنے والے عرب ممالک کی رای عامہ مغربی استکبار کے سیاسی دوغلے پن کو جمھوریت مخالف رویے کے طور پر لیتی ھے