کیا اصلاح معاشرہ فقط ایک طبقے کی ذمہ داری ہے؟/ تحریر: محمد حسن جمالی
معاشرہ افراد سے وجود میں آتا ہے ـ معاشرے کی خوبی اور بدی کا میزان اس میں سانس لینے والے افراد ہے بنابرین جیسے افراد ہوں گے ویسا ہی معاشرہ ہوگا اس میں دورائے نہیں ـ
رہبر معظم نے جوانی کا دور کیسا گزارا
سوال: آپ کا جوانی کا دور کیسا گزرا؟
جواب: وہ زمانہ آج کے دور کی طرح نہیں تھا، بہت بری حالت تھی۔ اس وقت جوانی کا دور کوئی اچھا دور نہیں تھا۔ صرف میرے لئے ہی نہیں کہ ایک دینی طالب علم تھا بلکہ سبھی جوانوں کیلئے وہ کوئءی اچھا دور نہیں تھا۔ کیونکہ نوجوانوں پر توجہ نہیں دی جاتی تھی۔ بہت سی صلاحیتیں نوجوانوں کے اندر ہی دفن ہوجاتی تھیں یہ سب کچھ ہمارا آنکھوں دیکھا حال ہے۔ دینی مدارس کے ماحول میں بھی اور اس کے علاوہ یونیورسٹیوں مین بھی۔ عرصہ دراز سے میرا تعلق یونیورسٹی، سے بھی رہا ہے، وہاں بھی ویسا ہی ماحول تھا ممکن ہے ان طالبعلموں کی صلاحیتیں اپنے مضامین میں اس قدر زیادہ نہ ہوں لیکن دوسری بہت سی صلاحیتیں ان میں موجود تھیں لیکن کوئی ان پر توجہ نہیں دیتا تھا۔
فیس بک استعمال کرنے کا منطقی طریقہ اور نسل نو /تحریر: محمد حسن جمالی
یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ الله تعالی نے ہر انسان کو سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت عطا کی ہے لیکن اس خداداد صلاحیت کو پروان چڑھاکر مرحلہ قوت سے مرحلہ فعلیت میں لے آنے کا اختیار پروردگار نے انسان کو دے رکھا ہے ـ یہی وجہ ہے کہ افراد بشر کی عمر آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کی استعداد میں واضح فرق دکھائی دیتا ہے ، بعض بے پناہ صلاحیتوں کا مالک بن جاتے ہیں تو کچھ کی صلاحتیں بہت محدود ہوتی ہیں ، وجہ یہ ہوتی ہے کہ جن لوگوں کی صلاحیتوں کی درست تربیت ہوچکی ہوتی ہے وہ قوی ہوتے ہیں ، ان کی صلاحتیں فعال ہوتی ہیں ، وہ نت نئی چیزوں کو ایجاد اور اختراعات کرنے پر قادر ہوتے ہیں لیکن اس کا برعکس جن افراد کی صلاحیتوں کی صحیح خطوط پر تربیت نہ ہوئی ہو ان کی صلاحیتیں سکڑ جاتی ہیں ، وہ رشد ونمو کے قابل نہیں رہتی، درنتیجہ ایسے افراد کی صلاحیتیں محدود دائرے کے اندر کام کرسکتی ہیں ـ
