امام حسن عسکری علیہ السلام کا فقیہ زمانہ علی بن الحسین کے نام خط

شیعہ ہمیشہ حزن و الم میں رہیں گے یہاں تک کہ میرا وہ فرزند ظہور کرے جو زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہو گی: امام حسن عسکری علیہ السلام

امام حسن عسکری علیہ السلام نے شیعوں کے عظیم الشان عالم، علم حدیث، علم فقہ اور دوسرے تمام اسلامی علوم میں ماہر اور جلیل القدر عالم دین ابو الحسن علی بن الحسین بن موسیٰ بن بابویہ قمی( محمد بن علی بابویہ معروف شیخ صدوق کے والد ہیں) کو ایک خط تحریر فرمایا جس میں بسم اللہ کے بعد یوں تحریرہے :

امام حسن عسکری  علیہ السلام کا اسحاق کندی اور جاثلیق نصرانی کو جواب/تحریر:محمد لطیف مطہری کچوروی 

اسحاق کندی عراق کے دانشوروں اور فلاسفہ میں سے تھا اور لوگوں میں علم،فلسفہ اور حکمت کے میدان میں شہرت رکھتا تھا لیکن اسلام قبول نہیں کرتا تھااور اُس نے اپنی ناقص عقل سے کام لیتے ہوئےفیصلہ کر لیا کہ قرآن میں موجود متضاد و مختلف امور کے بارے میں ایک کتاب لکھے کیونکہ اُس کی نظر میں قرآن کی بعض آیات بعض دوسری آیات کے ساتھ ہم آہنگ اور مطابقت نہیں رکھتے ہیں اور ان کی تطبیق سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن میں(نعوذ باللہ)ناہم آہنگی پائی جاتی ہے اس لیے اُس نے سوچا کہ ایسی کتاب لکھے جس میں وہ یہ ثابت کرے کہ قرآن میں تناقض اور ضد و نقیض چیزیں پائی جاتی هیں، اس کے لکھنے میں وہ اس قدر سرگرم هوا کہ لوگوں سے الک تھلگ هوکر اپنے گھر کے اندر ایک گوشہ میں بیٹھ کر اس کام میں مصروف هوگیا، یهاں تک اس کا ایک شاگرد، امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب هوا، امام نے اس سے فرمایا: کیا تم لوگوں میں کوئی ایک عقلمند اور باغیرت انسان نہیں هے جو اپنے استاد کو دلیل و برہان کے ساتھ ایسی کتاب لکھنے سے روک سکے اور اُسے اس فیصلے پر پشیمان کرسکے۔ اس شاگرد نے عرض کیا: هم اس کے شاگرد هیں اس لئے اعتراض نہیں کرسکتے ۔ امام نے فرمایا: کیا جو کچھ میں تم سے کہوں گا اس تک پہنچا سکتے هو ؟۔

شام اور عراق میں داعش کی کمر شکن شکست/تحریر : محمد حسن جمالی 

پوری دنیا میں کثرت سے اسلام کے پهیلاو کو روکنے کے لئے خصوصا عرب ممالک میں آئی ہوئی اسلام بیداری سے خوفزدہ ہوکر اسلام اور مسلمانوں کے حقیقی دشمن امریکہ واسرائیل نے داعش کی صورت میں ایک گروہ کو تشکیل دیا اور اس کے ذمہ یہ ذمہ داری ڈالی گئی کہ اسلام کا لبادہ اوڑھ […]