قیام امام حسین علیہ السلام کے  تربیتی پیغامات /محمد لطیف مطہری کچوروی

 

مقدمہ:

تربیت سے مراد  مربی کا متربی کےمختلف ابعاد میں سے کسی ایک بعد{ جیسے جسم، روح ،ذہن،اخلاق،عواطف یا رفتار  وغیرہ} میں موجود بالقوۃ  صلاحیتوں کو تدریجی طور بروئے کار لانےیا متربی میں موجود  غلط صفات اور رفتا رکی اصلاح کرنےکا نام ہے تاکہ وہ کمالات انسانی  تک پہنچ سکے۔1امام حسین  علیہ السلام       کی تربیت رسول خداؐ   جیسے ہستیوں کے دامن میں ہوئی ہے ۔ ان ہستیوں نے رہتی دنیا تک کے لئے تربیت کے سنہری اصول بتا دئے ہیں۔ اگر انسان ان اصولوں پر عمل کرے تو کامیاب و کامران ہو سکتا ہے۔ ً کربلا کا زندہ وجاوید واقعہ  اپنے اندر احاطہ کئے ہوئے تربیتی پیغامات کو ہرسال لوگوں تک پہنچاتا ہے تاکہ بنی نوع انسان ان انمول پیغامات پر عمل کریں اور اپنے لئے سعادت اور خوش بختی کی راہ اختیار کریں۔قیام امام حسین علیہ السلام کے بھی بہت سی جہات ہیں جو قابل بررسی ہیں جیسے عرفانی، سیاسی، اجتماعی، تاریخی و غیرہ۔ اس تحریر میں ہم قیام امام حسین علیہ السلام کے  تربیتی  پیغامات کو بطورمختصر بیان کرنے کی کوشش کرینگے۔  

اسلامی تہذیب و تمدن کی بنیاد رکھنے میں قرآن اور اہلبیت ؑ کا کردار/احمد علی جواہری

تہذیب سے مراد کسی شخص یا معاشرے کے اعتقادات کا مجموعہ ہے۔ ایک تہذیب تین چیزوں کا مجموعہ ہے: 

۱۔ اعتقادات، ۲۔ اقدار، اور ۳۔ کردار۔ 

تمدن سے مراد انسان کا مادی و معنوی سرمایہ اور اجتماعی نظم و نسق کو اپنانا ہے۔ ہر تمدن کی بنیاد ایک تہذیب پر ہوتی ہے جو اس کیلئے روح کی حیثیت رکھتی ہے۔ ایک تمدن کو وجود میں لانے کیلئے مندرجہ ذیل عناصر کی ضرورت ہوتی ہے: 

۱۔ انسان، ۲۔ تہذیب، ۳۔ قانون۔ 

ظہور اسلام سے پہلے عرب بدو تہذیب و تمدن سے واقف بھی نہ تھے۔ دوران جاہلیت کی دو اہم تہذیبیں ایران اور روم کی تہذیبیں تھیں۔ انہوں نے کبھی جزیرہ عرب پر قبضہ کرنے کی کوشش نہیں کی تھی کیونکہ اجتماعی زندگی اور نظم و نسق عرب بدو کی فطرت میں ہی نہ تھا۔ ایک عرب بدو کی اجتماعی زندگی اپنے قبیلے تک محدود تھی اور ایک مرکزی حکومت کا تصور دور دور تک دکھائی نہیں دیتا تھا۔ 

گلگت بلتستان میں امن و امان کی خوشگوار واپسی/فہیم اختر

گلگت بلتستان میں امن و امان صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ سی پیک جیسے اہم علاقائی منصوبے کےلیے بھی بے حد ضروری ہے۔

گلگت بلتستان، پاکستان کے انتہائی شمال میں واقع ایک خوبصورت علاقہ ہے جس کی حدود بیک وقت چین، بھارت، مقبوضہ کشمیر اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ قدرتی حسن سے مالامال اس علاقے میں دنیا کے تین عظیم پہاڑی سلسلے یعنی قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش واقع ہیں جبکہ کے ٹو، راکاپوشی اور نانگا پربت (کلر ماؤنٹین) جیسے مشہور اور بلند پہاڑوں کی موجودگی اس علاقے کی جغرافیائی اہمیت کو مزید اجاگر کرتی ہے۔

گلگت بلتستان میں موجود تقریباً تمام آبادی مسلمان ہے جبکہ مکاتبِ فکر میں بریلوی اہلسنت، دیوبندی اہلسنت، اہلحدیث، اہل تشیع، امامیہ اسماعیلی، نور بخشی سمیت دیگر شامل ہیں۔ یہاں اقلیتوں میں عیسائی اور سکھ بھی کچھ تعداد میں موجود ہیں۔