پیغمبراکرم (ص) نے،حضرت زہراء (س) کو فدک ہدیہ کرتے وقت کیوں کسی کو گواہ نہ بنایا؟ کیا امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) نے فدک کے مسئلہ میں گواہی دی ہے؟

1۔ قرآن مجید میں سفارش کی گئی ہے کہ معاملہ یا ۔ ۔ ۔ کے وقت دو یاتین افراد کو گواہ رکھنا چاہئے اور تحریر لکھنی چاہئے، پیغمبر اکرم (ص) نے فدک کو ہدیہ کرنے کے وقت کیوں گواہ نہ رکھے اور تحریر نہ لکھی تاکہ حضرت زہراء (س) حکمیت کے سلسلہ میں صرف حضرت علی (ع)کو گواہ کے عنوا ن سے پیش کرنے پر مجبور نہ ہوتیں؟ 2۔ بعض منابع میں آیا ہے کہ امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) اور کئی دوسرے افراد کو بھی گواہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے، اولاً: کیا یہ دو بزرگوار (حسنین) کی عمر اس وقت اس حد میں تھی کہ ان کی گواہی قابل قبول ہوتی؟ ثانیاً کیا یہ پانچ افراد، حضرت زہراء(ع) کو فدک ھدیہ کرتے وقت پیغمبر کے پاس موجود تھے اور اس قضیہ کا مشاہدہ کیا ہے؟ یعنی حضرت زہراء(ع) کو فدک ھدیہ کرنے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور پیغمبر اکرم (ص) سے سنا ہے؟
امام زمان(ع) کے ظہور کے وقت گزشتہ انبیاء (ع) کی کتابوں کو ساتھ لے آنے کے کیا معنی ہیں؟

آسمانی کتابیں، صحیح اور تحریف نہ شدہ صورت میں ائمہ اطہار (ع) کے پاس موجود ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس وقت بھی امام زمانہ (عج) کے پاس ہیں۔ اس سلسلہ میں مندرجہ ذیل روایت میں آیا ہے:
لعل شہباز قلندر کی درگاہ میں دھماکا، 43 افراد شہید، 150 سے زائد زخمی

سیہون میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ کے احاطے میں دھمال کے موقع پر دھماکا ہوگیا، 43 افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے، زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جمعرات کے باعث زائرین کی بڑی تعداد مزار میں موجود تھی، دھماکے کے بعد بھگڈر مچ گئی، درجنوں افراد کی حالت تشویشناک ہے، طبی سہولیات اور ایمبولینسوں کی کمی کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
