دعا عہد

dua ahad

دعائے عہد امام صادق(ع) سے مروی ہے اور اسے سید ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں، ابن المشہدی نے المزار الکبیر میں،[1] کفعمی نے المصباح[2] اور البلد الامین[3] اور مجلسی نے بحارالانوار[4] اور زاد المعاد[5] میں نقل کیا ہے۔ سید ابن طاؤس، کفعمی اور علامہ مجلسی جیسے اکابرِ علماء نے اس دعا کو اپنی تالیفات میں درج کرکے اس پر اپنے قوی اعتماد کا اظہار کیا ہے، اور دوسری دعاؤں میں اس دعا کے مندرجات و محتویات کی تصدیق ہوئی ہے۔

ہم پاکستانی تھے، ہیں، اور رہینگے، لیکن!

جی بی کے اخبارات میں آج کل ماینس بلتستان کی خبر ایشو بنی ہو‌‎ئی ہے اور ہر شخص دوسرے کو کسی طرح سے ملوث کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

چند سا ل پہلے کسی دعوت پر اس وقت کی قانون ساز اسمبلی کے ممبر جناب وزیر حسن صاحب سے گفتگو ہو رہی تھی اور بات پر بات نکلی اور سیاسی رنگ پکڑ گیی اور جناب وزیر صاحب نے فرمایا کہ ایک دن یہ سید مہدی شاہ(وزیر اعلی) جی بی کو بیچ دے گا۔ تو میں نے موصوف سے کہا تو قبلہ اس جرم میں آپ بھی برابر کے شریک ہیں کیونکہ آپ بھی تو پی پی پی کے نمایندہ ہیں اور آپ نے بھی تو وزیر اعلی کے لیے ووٹ دیا ہے یہ آپ کا جرم ہے کہ ایسے بندے کو کیوں انتخاب کیا؟
وزیر صاحب نے فرمایا: قبلہ بات صحیح لیکن یاد رکھنا اس جرم میں آپ بھی برابر کے شریک ہیں!

ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی! مداخلت کا الزام

سوشل میڈ‎یا پر ایران اور سعودی عرب کی باہمی کشیدگی پر بحث و مباحثہ ہو رہا ہے اس درمیان کچھ سوالات کیے جاتے ہیں جو کہ وضاحت طلب ہیں
سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ایران، سعودی عرب کے داخلی معاملات میں مداخلت کیوں کرتا ہے؟
مداخلت کسے کہتے ہیں اور کونسی مداخلت بری ہے اور کونسی مداخلت مستحسن؟
ان باتوں کی طرف جانے سے پہلے ایک بات ضرور یاد رہے کہ ہم سب مسلمان ہیں اور اسلامی تعلیمات کیا کہتی ہیں اور کہاں مداخلت کر سکتے ہیں اور کہاں پر نہیں یہ بھی اہم ہے ہمارا پیش فرض یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات ہمارے لیے سب کچھ ہیں
تو آ‎ئیں اب دیکھتے ہیں کہ مداخلت کیا ہے؟