عید غدیر اور چہاردہ معصومین(ع)
مذہب تشیع کی صداقت پر جہاں دسیوں دیگر احادیث دالت کرتی ہیں وہاں یہ دو حدیثیں بنیادی حیثیت اور مرکزیت کی حامل ہیں: ایک حدیث ثقلین [1] کہ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نوے دن کے اندر چہار مقام پر بیان فرمائی اور دوسری حدیث غدیر کہ جسے در حقیقت پہلی حدیث یعنی حدیث ثقلین کو مکمل کرنے والی کہا جا سکتا ہے جو پیغمبر اسلام نے غدیر خم کے میدان میں حجۃ الوداع سے واپسی کے موقع پر سوا لاکھ حاجیوں کے مجمع میں ارشاد فرمائی۔
غدیر خم میں پیغمبر اسلام(ص) کے خطبہ کا کامل متن
ساری تعریف اس اللہ کےلئے ھے جو اپنی یکتائی میں بلند اور اپنی انفرادی شان کے باوجود قریب ھے[1] وہ سلطنت کے اعتبار سے جلیل اور ارکان کے اعتبار سے عظیم ھے وہ اپنی منزل پر رہ کر بھی اپنے علم سے ھر شے کا احاطہ کےے هوئے ھے اور اپنی قدرت اور اپنے برھان کی بناء پر تمام مخلوقات کو قبضہ میں رکھے هوئے ھے ۔
علمائے اہل سنت اور واقعہ غدیر
حدیث غدیر امام حنبل کی نگاہ میں
امام احمد حنبل نے اپنی مسند میں یوں بیان کیا ہے:
حدثنا عبد اللہ، حدثنی ابی، ثنا عفان، ثنا حماد بن سلمہ، انا علی بن زید، عن عدی بن ثابت ، عن البراء بن عازب، قال: کنا مع رسول اللہ[ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم] فی سفر فنزلنا بغدیر خم فنودی فینا: الصلاۃ جامعۃ، و کسح لرسول اللہ[ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]
