اس پروگرام میں جامعہ روحانیت کے سپریم کونسل کے رکن حضرت آیت اللہ غلام عباس نے بھی شرکت کی اور آپ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کا پروگرام حوزہ علمیہ قم میں بلتستان کے طلاب کے درمیان اپنی مثال آپ ہے اس لئے جامعہ روحانیت کا شکریہ ادا کرتے ہیں.آپ نے نو وارد طلاب سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ ایک طالب علم کی اپنی شوق ہوتی ہے کہ کسی شعبے میں تخصص کرے لیکن تین قسم کے علوم سے کوئی بھی دینی طلاب علم بے نیاز نہیں. ایک تو وہ بنیادی علوم جو زبان عربی سے مختص ہیں جیسے علم صرف, علم نحو, منطق اور معانی و بیان . ان کو صحیح طرح سے پڑھنے سے دینی متون سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے. اور دوسرا علم انسانی ہیں جو روز مرہ کی احتیاجات کو پورا کرتا ہے اور تیسرا علم اخروی ہے جس سے لوگوں کی دینی مشکلات حل ہوجاتی ہیں. آپ نے طلاب کو خوش آمدید کہتے ہوئے فرمایا کہ آپ لایق تحسین ہیں کہ بہت سارے شعبے جس میں انکم کا تصور ہے چھوڑ کر صرف دینی علم حاصل کرنے کے لئے یہاں آیے ہیں. آپ نے مزید فرمایا کہ علم کے ساتھ ساتھ فرہنگی کاموں میں بھی ہاتھ بٹانا وہ کار خیر ہے جو پایدار اور ماندگار ہے اور ہمیں روزانہ کچھ وقت ان کاموں بھی صرف کرنا چاھیے جو مفت اور خالص خدا کے لئے کرنے ہوتے ہیں.

آخر میں دبیر جامعه روحانیت حجة الاسلام مشتاق حسین حکیمی نے تمام شرکاء کا شکریه ادا کیا-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے