اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی، شہید قائد علامہ عارف حسین  الحسینی/ تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

راز ہستی راز ہے جب تک کوئی محرم نہ ہو
کھل گیا جس دم تو محرم کے سوا کچھ بھی نہیں
تاریخ اپنے زمانے کی روح پرور اور بلند ہمت ہستیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔25نومبر 1948کے روز اذان صبح کے وقت لا الہ الا اللہ کا حقیقی عارف اپنی ماں کی گود میں جلوہ گر ہوا ۔شہید قائد ابھی بچہ تھا لیکن ان کی فکر اور سوچ ہر وقت اس خالق سے مربوط ہوتی کہ میں خالق حقیقی کے قرب اور بلند مقامات کو کیسے حاصل کروں۔ اسی مقصد کو لے کر دینی علوم حاصل کرنے میں محو ہوئے اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ عارف صرف طالب علم ہی نہیں تھےبلکہ وہ معنوی طور پر ایک بلندمقام پر فائز ہو چکے تھے ۔
علوم دینی کو صحیح معنوں میں حاصل کرنے اور مختلف بزرگ اساتذہ سے کسب فیض حاصل کرنےکی غرض سےنجف اشرف اورقم المقدسہ کا انتخاب کیا۔ وہاں علمی وعرفانی معرفت کے اعلی مراتب طے کرنے کے بعد وطن عزیز کی محبت نے انہیں ایک دفعہ پھر پاکستان کھینچ لایا ۔