آسمان امامت کادوسرا ستارہ امام حسن مجتبی (ع )کی زندگی پر ایک نظر
تحریر: محمدعلی شریفی
فطرت کا تقاضا یہ ہے کہ
انسان اپنی چیزوں اوراپنے عزیزوں سے زیادہ محبت کرتاہے اور اس میں کبھی کبھی حد سے زیاده بڑھ بھی جاتاہے خصوصا جب انسان کے نفس کی تربیت نہ ہوئی ہو تو اپنے عزیز اور محبوب کاہرعمل بھلے لگتاہے اگرچہ اصولوں اور قوانین کےخلاف ہی کیوں نہ ہو پس کسی کےلئے ہم جیسےعام انسان کی تائید ، تصدیق اور تشویق زیادہ اہمیت نہیں رکھتی چونکہ ہم اکثر اپنے احساسات وعواطف اور جذبات سے متاثر ہوتے ہیں لیکن تاریخ میں ایسی ہستیاں بھی گزری ہیں جنہوں نے کبھی بھی کوئی بات جذبات ،احساسات اورعواطف کی بنیاد پر نہیں کہی ان میں سے ایک ہستی ایسی بھی ہے جب کسی سے اظہار محبت کرتی ہے اور حد سے زیادہ چاہت دکھاتی ہے تو اندازہ ہوتاہے کہ یہ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتی ان کی محبت اور دشمنی ہمیشہ خداکےلئے ہوتی ہے تاریخ اٹھاکردیکھیں
امام حسن مجتبی علیہ السلام
اسم مبارک حسن علیه السلام
کنیت ابوالحسن
القاب مجتبیٰ سید سبط اکبر
والد بزرگوار امیرالمومنین علی علیہ السلام
والدہ ماجدہ جناب فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا
ولادت 15 رمضان کی شب 3ہجری
مدت امامت دس سال 40سے 50 هجری تک
عمر مبارک47 سال
حضرت امام حسن علیہ السلام کی شہادت

مورخین کااتفاق ہے کہ امام حسن اگرچہ صلح کے بعد مدینہ میں گوشہ نیشین ہوگئے تھے ،لیکن امیرمعاویہ آپ کے درپئے آزاررہے انہوں نے باربار کوشش کی کسی طرح امام حسن اس دارفانی سے ملک جاودانی کوروانہ ہوجائیں اوراس سے ان کامقصدیزیدکی خلافت کے لیے زمین ہموارکرناتھی، چنانچہ انہوں نے ۵/ بارآپ کوزہردلوایا ،لیکن ایام حیات باقی تھے زندگی ختم نہ ہوسکی ،بالاخرہ شاہ روم سے ایک زبردست قسم کازہرمنگواکرمحمدابن اشعث یامروان کے ذریعہ سے جعدہ بنت اشعث کے پاس امیرمعاویہ نے بھیجا اورکہلادیاکہ جب امام حسن شہدہوجائیں گے تب ہم تجھے ایک لاکھ درہم دیں گے اورتیراعقد اپنے بیٹے یزید کے ساتھ کردیں گے چنانچہ اس نے امام حسن کوزہردے کرے ہلاک کردیا،(تاریخ مروج الذہب مسعودی جلد ۲ ص ۳۰۳ ،مقاتل الطالبین ص ۵۱ ، ابوالفداء ج ۱ ص ۱۸۳ ،روضةالصفاج ۳ ص ۷ ، حبیب السیر جلد ۲ ص ۱۸ ،طبری ص ۶۰۴ ،استیعاب جلد ۱ ص ۱۴۴) ۔
